لاہور(این این آئی) پاکستان ٹیکس فورم کے چیئرمین ذوالفقار خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسیشن نظام میں پیچیدگیاں بھی ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل نہ ہونے میں بڑی رکاوٹ ہیں،ملک بھر کے تاجر شناختی کارڈ کی شرط پر سراپا احتجاج ہیں،پا کستان میں ٹیکسز کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ عوام اورتاجروں میں تشویش بڑھتی جارہی ہے،
اگر پا کستان میں تمام ٹیکسز کا خاتمہ کر کے ہر شخص سے صرف 20فیصد پر چیز ٹیکس وصول کیا جا ئے تو12ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے ٹیکس نظام کے حوالے سے مذاکراے میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ملک بھر ٹیکس بارز کے نمائندے اور ٹیکس کنسلنٹس نے شرکت کی۔ذوالفقار خان نے کہا کہ اب بھی عوام سے 45فیصد سیلز ٹیکس کی مد میں وصول کیا جا رہا ہے جس کے اثرات عام آ دمی پر پڑتے ہیں اور مہنگا ئی کا جن بے قابو ہو جا تا ہے۔ اگر حکومت صرف پاکستان میں خرچ ہو نے والے پیسے کا تخمینہ لگائے توحکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق پہلے سال ہی ایڈوانس کی صورت میں 12ہزارارب سے زائد پرچیز ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے اور اس سے مہنگائی کی شرح بھی پچاس فیصد کم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جس کی لا ٹھی اس کی بھینس والا فارمولا چل رہا ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگ چور راستے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ٹیکسز کی تعداد اور ٹیکس کا نظام اس قدر پیچیدہ بنا دیا گیا ہے کہ ٹیکس کرنے والے اداروں کے اپنے ملازمین اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ حکومت صرف پر چیز ٹیکس کا نفاذ کرے جس کے مطابق جو شخص جتنا خرچ کرے اتنا ہی ٹیکس ادا کر ے جس سے عوام میں پایا جانے والا خوف بھی ختم ہو جائے گااور حکومت اپنے اخراجات سے زیادہ آ مدن حاصل کر سکے گی۔