کراچی(آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دینی مدارس وطن عزیز میں صالح معاشرے کے قیام کیلئے محب وطن اورباکردار نوجوانوں کی کھیپ مہیا کررہے ہیں،حکمران دینی مدارس پر مغربی استعمار کا ایجنڈمدارس اصلاحات کی صورت میں لاگو کرکے یہاں کا تعلیمی نظام تباہ کرنا چاہتے ہیں۔دینی مدارس علوم نبویہ کی ترویج واشاعت کے مراکز اور تربیت کی دانش گاہیں ہیں،ہم اپنے اکابر کے نقش قدم پر چل کر ان اداروں کی آبیاری کرتے رہیں گے۔
دینی مدارس پر کسی بیرونی ایجنڈے کو مسلط کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن، جامعہ صدیقہ نادرن بائی پاس گلشن معمارکراچی میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر اور عالمی مجلس تحفظ نبوت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا ڈاکٹر منظور مینگل،مولانا سید سلیمان بنوری مولانا محمد انوربدخشانی،،مولانا فضل محمد یوسفزئی، مولانا راشد محمود سومرو،مولانا امداداللہ یوسفزئی، ایم این اے مولانا صلاح الدین ایوبی ودیگر نے خطاب جبکہ اس موقع پر جے یوآئی کے رہنماء محمد اسلم غوری،مولانا عبیدالرحمن،مولانا ناصرمحمود سومرو، مفتی سمیع اللہ مجاہد،قاری محمد عثمان،ڈاکٹر نصیر الدین سواتی مولانا محمد غیاث، سمیع الحق سواتی،شرف الدین اندھڑودیگر ان کے ہمراہ تھے،جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ناکام خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہورہی ہے،وطن عزیز کے عزیز کے سنجیدہ طبقے کوملک کی سلامتی کی فکر ہے،قوم پر نااہل اور ناجائز حکومت کا تسلط ہے عوام کواس اذیت اور کرب کی حالت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔بڑی اپوزیشن جماعتوں نے قوم کوبیچ منجدھار میں چھوڑ کر مایوس کیا ہے، عام آدمی کی زندگی ہوشربا مہنگائی کے ہاتھوں بری طرح متاثر ہے،حکومت کی ناقص معاشی پالیسوں کی وجہ سے مہنگائی کی شرح نیچے آنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
بڑی صنعتیں تباہی کی دھانے پر ہیں، کارخانہ دارصنعت کار، تاجر،دکاندار،ملازمین اور مزدور پیشہ افرادسنگین معاشی بدحالی کا شکار ہیں،اشیائے ضرورت اور یوٹیلیٹی بل میں بے تحاشا اضافہ کے باعث خوردونوش کی اشیاء عوام کی پہنچ سے دور ہوتے جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مایوسی کے باعث عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے،نااہل اور ناجائز حکمرانوں سے قوم کومزید کسی خیر کی توقع نہیں،حکومت کشمیر،سی پیک سمیت تمام محاذوں پر بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔عوام کشمیریوں کیلئے مضطرب ہیں مگر حکمران کسی سمجھوتے کے باعث پس وپیش سے کام لے رہے ہیں،
مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ اسلامی مملکت کہلانے والی ریاست کو اسلامی علوم کے وارث مراکز دینی مدارس کے کردار کو حقائق کی نظر سے دیکھنا ہوگا،دینی مدارس کے طالبعلم کوحب الوطنی، رہن سہن،اخلاقیات کا درس ممتاز کرتا ہے۔یکساں نظام تعلیم عصری اداروں میں رائج کیا جائے جہاں آج بیکن ہاؤس،آغاخان فاؤنڈیشن ودیگر ملٹی نیشنل اداروں میں الگ نصاب تعلیم رائج ہے،اور غریب کا بچہ سرکاری و پرائیویٹ اسکولز میں الگ نصاب پڑھ رہاہو تو کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حکمران تعلیم کے ساتھ مخلص ہیں۔دریں اثنا مولانا فضل الرحمن نے جے یوآئی حاجی صوفی مسکین کے دماد اور مولانا قاری صدیق سواتی کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے مرحومین کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔