کراچی (این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بڑی جماعتوں نے آرمی ایکٹ ترمیم میں ووٹ کے ذریعے عوام کو مایوس کر دیا، نااہل اور ناجائز حکمران مسلط ہیں ہمیں ان سے بہتری کی کوئی توقع نہیں،مودی کو دن دہاڑے کشمیر بیچ دیا گیا،ان ہاؤس تبدیلی کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے، مریم نواز نے یہاں رہ کر خاموش رہنا ہے تو پھر باہر جائیں اور والد کی خدمت کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو متحدہ مجلس عمل کے سابق سرابراہ علامہ شاہ احمد نورانی کی اہلیہ اور جے یو پی کے سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی کی والدہ کے انتقال پر بیت الرضوان کلفٹن کراچی میں مرحومہ کے اہلخانہ سے تعزیت کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شاہ محمد اویس نورانی، مولانا عبدالواسع، مولانا مطیع اللہ آغا، قاری محمد عثمان،مفتی غوث صابری، مستقیم نورانی، مولانا راشد محمود سومرو، مولانا محمد غیاث، مولانا محمد سمیع الحق سواتی اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ علامہ شاہ احمد نورانی رحمہ اللہ کی اہلیہ کے انتقال سے ہم سب ایک ماں کی شفقت سے محروم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال اس وقت انتہائی خراب ہے اور خرابی کی رفتار میں بھی تیزی ہے، جب ملکوں کی معاشی صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس کے بعد ریاستی اپنا وجود کھو دیتی ہیں، اس وقت ہر ہر شخص کو سخت مساہل اور مشکلات سے دو چار ہیں اور ہر فرد کو ملکی سلامتی کی فکر لگی ہوئی ہے،عام آدمی خوشحال ہوگا تو صورت حال بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس چکا ہے اور مکمل طور پر وہ معاشی بدحالی کا شکار ہے، تعلیم، صحت اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔یوٹیلیٹی بلز آسمانوں تک پہنچ گئے ہیں۔ دال سبزیاں اور دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہے اور اس وقت ہم نے یہ طے کیا ہے کہ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ ہم عوام کو اس موقع پر پر تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نااہل اور ناجائز حکمران مسلط ہیں ہمیں ان سے بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے اور اب ان کو جاناہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایک محاذ بنایا تھا اور عوام کی امیدیں بھی اس سے وابستہ ہوئی تھی مگر بڑی جماعتوں نے آرمی ایکٹ ترمیم میں ووٹ کے ذریعے عوام کو مایوس کر دیا ہے، عوام کو اس کی توقع نہیں تھی۔ مولانا فضل لرحمان ہم نے اس کے باوجود طے کیا ہے کہ ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہم عوام کا ساتھ دیں گے،
اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کی اس حوالے سے بھرپور احتجاجی مہم چلائیں گے۔23 فروری کو کراچی میں جلسہ ہوگا،یکم مارچ کو اسلام آباد میں بڑے پیمانے کا قومی کنونشن ہوگا اور 19 مارچ کو لاہور میں بڑا مظاہرہ ہوگا اور ہماری کوشش ہے کہ ساری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں اور ان کے مسائل کے حل کے آگے بڑھیں گے۔ ہم بے گھر لوگوں کے ساتھ بھی کھڑے ہونگے اور بے روزگار نوجوان کا سہارا اور امید کی کرن بنیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے شکوہ کیا کہ میڈیا میں ان کی تقریبات،پروگراموں اور پریس کانفرنسوں کا بلیک آؤٹ کیا جاتا ہے،
اس عمل میں ملک اور قوم دشمن عناصر ملوث ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے قائل نہیں ہیں لیکن آرمی ایکٹ ترمیم میں ووٹ کے بعد یقینا اپوزیشن کی تقسیم سامنے آئی ہے اور بڑی جماعتوں نے مایوس کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ان جماعتوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے لیکن اگر انہیں اب بھی اپنی غلطی کا احساس ہے تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد میں عوام کی بڑی تعداد نے مارچ میں شرکت کی اور وہاں پر آئے اورساری سیاسی جماعتیں ایک جگہ پر جمع ہوئی اور اس سے امید پیدا ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے یہ ہے کہ وہ امید پوری نہ ہو سکی۔
کشمیر کے حوالے سے ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 5 فروری کو پوری قوم نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ہم سب کشمیریوں کے ساتھ ہے مگر تاریخ میں یہ حذف نہیں کیا جاسکتاہے کہ مودی کو دن دہاڑے کشمیر بیچ دیا گیا۔آج مودی کے 5 اگست کے معاملے پر کوئی بات کرنے کے لیے تیار نہیں صرف انسانی حقوق کی بات کی جاتی ہے۔ہم آج بھی کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور کشمیر پر ہر فورم میں بات ہونی چاہئے، ہمیں یہ بھی علم ہے کہ کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ عوام آج بھی کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے مگر حکومتی اقدام سے لگ رہا ہے کہ انہوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کوئی قدم اٹھایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2001 کے بعد ہم مشکل امتحانات میں تھے
لیکن اس ملک کا نظام چل رہا تھا، مگر آج تو نظام مکمل ٹھپ ہو چکا آئے۔ چین نے 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور آج سی پیک منصوبے کو سبوتاڑ کیا جارہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ حالیہ ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اس سے پہلے ان سے کوئی ملاقات طے نہیں تھی ، مگر ان کو کچھ غلط فہمی ہوئی تھی اور دوسری ملاقات ان کی بیمار پرسی کے حوالے سے تھی، اس دوران ہم نے ہلکے پھلکے انداز میں بات کی مگر وہ خاموش رہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کی جو بات ہے اس کے حوالے سے کافی ہلچل ان کے اپنے حلقوں میں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تبدیلی بڑی تبدیلی کی بات ہورہی ہے۔ان ہاؤس تبدیلی بھی کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔مریم نواز کی نواز شریف کی تیمارداری کے لیے جانے کے سوال پر کہا کہ مریم نواز کو اگر یہاں رہ کر خاموش ہی رہنا ہے تو بہتر ہے چلی جائیں اور اپنے والد کی خدمت کریں۔