لاہور(این این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے لندن میں جاری علاج معالجے سے متعلق مزید نئی میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کو موصول ہوگئیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی جانب سے بھیجی گئیں رپورٹس چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری صحت اور میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر کو موصول ہوگئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے پنجاب حکومت کی جانب سے دوبارہ رپورٹس مانگنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ کا رکن ہونے کے باوجود میری رائے کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عدنان نے اعتراض کیا ہے کہ پنجاب حکومت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی تمام رپورٹس بھجوانے کے باوجود مزید رپورٹس مانگی جا رہی ہیں۔صوبائی میڈیکل بورڈ کو موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق نواز شریف رائل برامپٹن اور ہییر فیلڈ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہنگامی بنیادوں پر نواز شریف کی انجییوگرافی سمیت دل کے امراض خطرات لاحق ہیں۔ذرائع کے مطابق نئی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی ڈاکٹرز نواز شریف کے غیر متوازن پلیٹ لیٹس کا علاج کر رہے ہیں۔ نواز شریف سنگین نوعیت کے دل کے پیچیدہ عارضہ میں مبتلا ہیں۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو پچھلے 24 گھنٹے کے طبی معائنہ میں ان کی صحت کو خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نوزشریف کے دل کو خون کی فراہمی متعدد بار تعطل کا شکار رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی زندگی کی حفاظت کے لیے ان کا برطانوی معالجین کے زیر علاج رہنا بہت ضروری ہے۔خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے نوازشریف کی جانب سے بھیجی گئیں میڈیکل رپورٹس ناکافی اور غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے مزید رپورٹس مانگی تھیں۔محکمہ داخلہ پنجاب نے رپورٹس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر لارنس کی رپورٹ میں صرف دل کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، گردوں، پیٹ سکین اور پلیٹ لیٹس کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔