مٹیاری (این این آئی) سندھ کے ضلع مٹیاری میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو نیند کی حالت میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا جس کے بعد مقتولین کے ورثا اور رشتہ داروں نے پیر کی صبح احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ بلاک کردی۔قتل ہونے والے ساتوں افراد کا تعلق رند برادری سے تھا جس میں 3 مرد مجنوں، بھٹو، مرتضیٰ 2 خواتین گلابی اور جادو جبکہ 2 بچیاں شکیلہ
اور ثمرین شامل تھیں۔مذکورہ واقعہ سالارو پولیس اسٹیشن کی حدود میں مٹیاری کے دریائی علاقے میں پیش آیا جبکہ مقتولین کی لاشوں کو ضلعی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل حیدرآباد رینج نعیم شیخ نے مقتولین کے ورثا علی شیر رند اور غلام رسول رند سے بات چیت کر کے وقوعہ کے مجرمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کردیا۔مظاہرین کے مطابق وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بے گناہ شخص پکڑا جائے بلکہ قتل کے واقعے حقیقی مجرمان کو گرفتار کیا جائے، مقتولین کے ورثا نے قتل کی اس واردات کا ذمہ دار بروہی برادری کو ٹھہرایا۔واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق بروہی برادری کی خاتون نے مرتضیٰ رند سے کچھ سال قبل پسند کی شادی کی تھی جس سے بروہی قوم کے افراد خوش نہیں تھے جس پر لڑکی کی برادری کے افراد نے شادی کرنے والے جوڑے کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی تاہم بڑوں نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کروادیا تھا اور بروہی خاتون اپنی برادری کے ساتھ واپس چلی گئی تھیں۔بعدازاں بروہی برادری کے افراد نے رند برادری کو بتایا کہ انہوں نے خاتون کو قتل کردیا ہے اور اب وہ مرتضٰی کو قتل کردیں گے جس پر ایک مرتبہ پھر بات چیت ہوئی اور رند برادری نے بروہی برادری کو 12 لاکھ روپے ادا کیے تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ خاتون کو قتل نہیں کیا گیا تھا اور وہ مرتضیٰ کے پاس واپس آگئی تھیں
جنہیں عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے انہیں دارالامان بھجوادیا تھا۔عدالت میں خاتون کا بیان ریکارڈ کیا گیا جس کی روشنی میں انہیں مرتضیٰ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ رات بروہی برادری کے افراد کچے کے علاقے میں واقع مرتضٰی کے گاؤں میں داخل ہوئے
ان کے اہلِ خانہ پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ڈی آئی جی نعیم شیخ نے بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی رپورٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ رند اور بروہی برادری کے درمیان شادی کا تنازع تھا۔واقعہ کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے تاہم آخری اطلاعات آنے تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔