کراچی(این این آئی)پاکستان اسٹیٹ آئل کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا، مختلف اداروں پر 335 ارب روپے واجب الادا ہیں، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز بھی واجبات کی ادائیگی میں مکمل ناکام ہوگیاہے، کراچی سے فضائی آپریشن معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پی ایس او نے حکومت کو خبردار کر دیا،ادارے نے زرتلافی کے طور پر 28 ارب روپے بھی مانگ لیے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل کے انتظامی بورڈ نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ مقامی اور غیر ملکی پروازوں کو تیل کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو سکتی ہے کیونکہ کمپنی کو اس وقت سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس کی بنیادی وجہ اس کے وہ واجبات ہیں جو توانائی کے شعبے سے وابستہ اداروں نے ادا کرنا ہیں۔ پاکستان اسٹیٹ آئل کو مختلف اداروں اور کمپنیوں کی جانب سے 355 ارب روپے ادا کرنے ہیں اسی وجہ سے انتظامی بورڈ کے چیئرمین نے فنانس سیکرٹری کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ کمپنی کی جانب سے تیل کی فراہمی روکی جاسکتی ہے جس سے فضائی آپریشن معطل ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس او کو سوئی سدرن گیس پائپ لائنز، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور حکومتی اداروں نے 15 دسمبر 2019 تک 335 ارب 70 کروڑ روپے ادا کرنے تھے۔ اتنے زیادہ واجبات ادا نہ ہونے کی وجہ سے پی ایس او کے لیے یہ مشکل ہوتا جارہا ہے کہ وہ بلاتعطل تیل کی فراہمی کو جاری رکھ سکے اور خطرہ اس بات کا ہے کہ کہیں ادارہ مقامی طور پر اور غیر ملکی سطح پر ادائیگیاں کرنے سے قاصر نہ رہ جائے یعنی کہیں ڈیفالٹ نہ کر جائے اور اس کے نتیجے میں جہاں دیگر اداروں کو تیل کی فراہمی بند ہوگی وہیں مقامی اور غیر ملکی ایئرلائنز کو بھی تیل کی فراہمی بند ہو سکتی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے پی ایس او کو بین الاقوامی ادائیگیوں میں 28 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،
یعنی اضافی ادا کرنے پڑے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی تھی کہ 28 ارب روپے حکومت کی جانب سے پی ایس او کو زرتلافی کے طور پر اگر ادا کر دیئے جائیں تو ادارے کی مالی حالت میں کچھ بہتری آسکتی ہے۔ اس تجویز پر ای سی سی کے اجلاس نے رقم کی فراہمی آئندہ مالی سال میں رکھے جانے کی تجویز پیش کی اور پیٹرولیم سیکرٹری کو ہدایت بھی کی کہ وہ رواں مالی سال کے دوران پی ایس او کے واجبات کو ادا کرنے کے لیے ممکنہ حل اور راستے تلاش کریں۔