کراچی(این این آئی)سینٹ کے سابق چیئرمین اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ دھیرے دھیرے پاکستان کو ایجنٹ ماڈل بنایاجارہا ہے، یہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ جس شخص نے پاکستان کی عدلیہ کو جیل کے پیچھے دھکیل دیا اس کے خلاف فیصلے دینے والی عدالت کی تشکیل کو غلط قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے یہ بات ہفتہ کو یہاں جناح میڈیکل ایند ڈینٹل کالج میں ممتاز قانون داں، سابق چیف الیکشن کمشنرفخرالدین جی ابراہیم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس ے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر سابق گورنر معین الدین حید، تاج حیدرر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ فخرالدین ابراہیم ہم سے جدا نہیں ہوئے بلکہ ان کے قول فعل اور عمل کو آگے لیکر چلنا چاہیے اور مرحوم کے قول اور فلسفے کو آگے بڑھاتے ہوئے سوسائٹی کا موازنہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانی معاشرہ لبرل اور کافی بہترتھا لیکن اب جو صورتحال ہے اس میں یہ کہوں گا کہ ایسی گھٹن زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔رضا ربانی نے کہا کہ ایوب کے خلاف بغاوت اور یحیی کے خلاف سول سوسائٹی اور سیاست کے تعین میں دشمن واضع تھا،آج ایسی ہائبرڈ جنگ ہے جس میں دشمن ہے بھی اور کھل کر سامنے بھی نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی سے فخرو بھائی کا گہرا رشتہ تھا، میں لاہور ہائی کورٹ کے شارٹ آرڈر کی قانونی حیثیت پر نہیں جانا چاہتا مگر جس شخص نے پاکستان کی عدلیہ کو جیل کے پیچھے دھکیل دیا اس کے خلاف فیصلے دینے والی عدالت کی تشکیل کو ہی غلط قرار دیدیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کیا ہم کھلم کھلا معاشرے میں یہکہہ رہے ہیں آپ آئین کو پامال کردیں کوئی بات نہیں۔ آئین کو پھاڑا اور توڑا جارہا ہے اگر یہ روش ہے تو بہتر ہے آج فخرالدین صاحب ہم میں موجود نہیں،کیوں کہ وہ اس حالت میں درد اور تکلیف محسوس کرتے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ عدالتی فیصلے کو مدنظر رکھیں تو اس فیصلے کے تحت آرٹیکل 6 کی سب قدغن ختم ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج یہاں دیکھ رہے ہیں
پاکستان کی حیثیت ایک ریاست والی کم نظر آتی ہے تمام اداروں کو جانتے بجھتے ختم اور زیر کیا جارہا ہے،جو ادارہ بچ گیاتھا اب اس پر بھی وار کیا جارہا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ باتیں بادشاہتوں میں ہوتی تھیں کہ اگر کسی منصف کسی ریاست کے ستون کے خلاف بات کی تو منصف کا سر قلم کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے خلاف کوئی بھی نہیں ہوسکتا لیکن وہ بلاامتیاز اور سب کا ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کچھ ادارے کہتے ہیں کہ ہمارا الگ احتساب کا طریقہ کار ہے۔نیب سے سرمایہ کاروں اور بزنس مینوں کو احتساب کے دائرے سے بھی نکال دیاہے
تو اب احتساب صرف سیاستدانوں کا رہ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج افسوس کی بات ہے ملک کا وزیر خارجہ واشنگٹن کے امریکی سامراج کے پاس بیٹھ کر یہ کہتا ہے کہ پاکستان کا طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ہمارا کیا کردار ہے۔امریکہ پاکستان کے ساتھ نہ کبھی پہلے چلا ہے اور نہ آئندہ چلے گا انکے اپنے مفادات اور تقاضے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں نئی صورتحال سامنے آئی لیکن اس حوالے سے نہ پاکستان کو نہ ہی عوام کو اعتماد میں لیا گیا نہ ہی پارلیمنٹ کوکچھ بتایا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری معیشت عالمی سامراج عالمی بنک کے ہاتھوں گروی ہے۔