اسمبلی اجلاس میں چینی اور آٹا بحران کی گونج کے ساتھ ٹک ٹاک سٹار اور ماضی کی نامور گلوکارہ کے بھی چرچے،ارکان تمام اخلاقی حدیں عبور کر گئے،بات ذاتیات تک پہنچ گئی

24  جنوری‬‮  2020

لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آٹے اور چینی سے بات ذاتیات تک پہنچ گئی،چینی اور آٹا بحران کی گونج کے ساتھ ساتھ ٹک ٹاک سٹاراور ماضی کی نامورگلوکار ہ کے بھی چرچے ہوئے،حکومت اور اپوزیشن کے آمنے سامنے ہونے کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا،اپوزکی جانب سے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کیخلاف ٹک ٹاک سٹار سے منسوب نعرے لگائے گئے

جس کے جواب میں فیاض الحسن چوہان نے بھی انہیں ماضی کی نامور گلوکارہ کا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو یاد ہے کہ میں یاد کراؤں کہ آپ کا لیڈر نواز شریف ان کو گانے سنایا کرتا تھا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 2گھنٹے5منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمدمزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ساجد بھٹی نے محکمہ سکولزایجوکیشن کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئیے۔اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے بھوک ہڑتال پر بیٹھے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کو منانے کے لئے صوبائی وزرا فیاض الحسن چوہان،چوہدر ی ظہیر الدین،چوہدری محمداقبال گجر اور رانا محمد اقبال پر مبنی پارلیمانی وفد بھیجا جوحسن مرتضیٰ کو بھوک ہڑتال ختم کرا یک ایوان میں لایا۔رانا مشہودنے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اندر بے شمار سکینڈلزسامنے آرہے ہیں،فیاض الحسن چوہان الفاظ کا بہتر چناؤ نہیں کرتے،ہمارے گریبان کی بجائے یہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں،فیاض الحسن چوہان کی وجہ سے ایوان کا ماحول خراب ہوتا ہے۔کشمیر، آٹے کے بحران اور امن و امان کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسرداراویس لفاری نے کہا کہ جب مکالمہ کم ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے،عوام آپ کو جوسنانا چاہتی ہے اس کو برداشت کریں،عوام کی آواز پر ان کے مسائل کا حل کریں،کشمیر کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے،

وہاں پر زندگی سسک رہی ہے،ہم کچھ نہیں کر رہے۔وزیراعظم کی تقریر کو ورلڈ کپ کی طرح پیش کیا گیامگر حاصل کیا ہوا کچھ نہیں۔ خارجہ امور میں ناکامیوں سے اقوام عالم میں ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا،ہم کوالالمپور سمٹ میں وعدہ کرنے کے باوجود نہیں گے،جس سے ہماری خارجہ پالیسی کوشدیدنقصان پہنچایا،وزیراعظم عمران خاں کشمیر کے مسئلے پر بھارت کے سامنے لیٹ گئے ہیں،پی ٹی آئی کی حکومت انٹرنیشنل کمیونٹی کو کشمیر پر ساتھ نہیں ملا سکی۔انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کشمیریوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گی،

وزیراعظم کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقاتوں سے بھی کچھ حاصل نہیں کیا جاسکا،وزیراعظم کا گھر دو افراد پر مشتمل ہے لیکن ان کا دو لاکھ میں گزارا نہیں ہورہا۔مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں مگر حکمران سوئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی کو اپنی قبر میں سکون چاہیے تو لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہوگی،وسیم اکرم پلس نے کل ڈیرہ غازی خاں میں بیان دیا کہ آٹے کا مصنوعی بحران ہے،پہلے گندم بیرون ملک بھیجی اور اب کیوں درآمد کررہے ہیں،چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ آٹے پرجو رٹ دائر ہوئی ہے اس کی جلد سماعت شروع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب پنجاب میں چینی کا بحران شروع ہوگیا ہے،چور چور سے تھک کر اب مافیا مافیا کی رٹ سنائی دے رہی ہے،موجودہ حکمرانوں کو عوام کا احساس ہی نہیں۔جینا اور مرنا مہنگا کردیا ہے،حکمرانوں نے دین کو بھی نہیں چھوڑا حج بھی مہنگا کردیا گیا ہے،بجلی،گیس، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں،خودکشیاں بڑھ گئیں ہیں،پنجاب میں تجربے کئے جارہے ہیں،گورنر خود کہہ رہے ہیں کہ سارا اختیار آئی جی اور چیف سیکرٹری کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کون ہوتا ہے جووزیراعلی کی بجائے بیوروکریسی کو بااختیار بنائے،یہ ایوان وزیراعلیٰ کومنتخب کرتا ہے اور اس کے پاس اختیار ہونا چاہیے۔بلال یاسین نے ایوان میں وزرا ء کی کارکردگی پر سوالات اٹھا تے ہوئے کہا کہ ایک وزیر کہتا ہے نومبر دسمبر میں گندم زیادہ کھائی جاتی ہے،ملک میں گندم کا بحران ہے اگر بحران نہیں ہے تو وزیر اعظم نے کمیٹی کیوں بنائی؟،

ہم نے اپنے دور میں عوام کی خدمت کی ہے لیکن آج صورتحال دیکھ کر دل تڑپتا ہے،صورحال کو کنٹرول کس نے کرنا ہے یہاں صرف گلے کی رفتار بڑھائی جا رہی ہے،ہمارے دور میں بھی گندم ایکسپورٹ ہوئی لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا تین مہینے بعد امپورٹ شروع کر دی جائے۔تین لاکھ ٹن امپورٹ ہونے والی گندم کو روکنا ہوگا،تین لاکھ ٹن گندم ایک ماہ میں شپنگ امپورٹ ہی نہیں کر سکتے تو اس کو روکنا چاہیے کیونکہ اتنی دیر تک نئی فصل آ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ سے پچیس سے تیس روپے چینی کی قیمت بڑھی،چینی کی اضافی قیمت پر کتنی میٹنگز ہوئی ہیں؟،کیا وزرا ء نے پاکستام شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیدران کی شکل دیکھی ہے،شوگر ایسوسی ایشن بہت مضبوط ہے وہ کسی وزیر کو اہمیت نہیں دیتے،ہم شوگر مل والوں کو رات کو اٹھا کر میٹنگ کرتے تھے،اگر انہوں نے ایک میٹنگ بھی کی ہے تو اسکی کوئی تصویر ہی دکھا دیں،کتنی ملز کے وزٹ کیے گئے،ہم گلی محلوں کی سیاست پر بات کرتے ہیں عوامی مسائل پر ذکر نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سوئزلینڈ جاتے ہیں اور کہتے ہیں دوست کے خرچے پر گیا ہوں۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر27جنوری سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…