جیکب آباد(این این آئی)سندھ کے شہر جیکب آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ہندو مذہب ترک کر کے مسلمان ہونے والی سابق مہک کماری اور موجودہ علیزہ کو شوہر کے ساتھ رہنے کے اجازت دے دی ہے۔منگل کے روزسابق مہک کماری اور موجودہ علیزہ کوجیکب آباد کی عدالت میں دوبارہ پیش کیا گیا، مہک کے گھر والوں نے مقدمہ درج کرایا تھا کہ لڑکی نابالغ ہے اسے اغوا کیا گیا ہے۔علیزہ نے عدالت میں اپنا
حلفیہ بیان دیا ہے کہ اس نے مرضی سے اسلام قبول کیا اور اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ہے۔اپنے بیان میں علیزہ نے یہ بھی کہا کہ میرے شوہر اور خاندان کے خلاف میرے اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔علیزہ نے عدالت سے تحفظ فراہم کر کے مقدمات ختم کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔واضح رہے کہ مبینہ اغوا کا مقدمہ مہک کماری کے گھر والوں نے دائر کرایا تھا۔لڑکی نے ایک ویڈیو بیان میں اپنی عمر 18 سال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے مرضی سے اسلام قبول کر کے شادی کی ہے۔علیزہ کو گزشتہ روز سول اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، اس موقع پر لڑکی کے اہلِ خانہ بھی موجود تھے۔تاہم عدالت نے اس کے شوہر علی رضا سولنگی کی غیر حاضری پر فریقین کومنگل کے روزدوبارہ طلب کیا تھا۔مہک کماری کے والد وجے کمار نے علی رضا سولنگی کے خلاف سول لائن تھانے میں اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔