اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک میں اگر گندم کی پیداوار زیادہ یا کم ہو جائے تو درآمد یا برآمد کرنے کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی دیتی ہے ، جاری بحران جس وجہ سے پیدا ہو ا اس کے پیچھے بھی حکومتی پالیسیوں کا عمل دخل ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو غلط اعداد و شمار پیش کئے گئے جس میں کہا گہا کہ گندم سرپلس ہے ، لیکن حقیقتاً ایسا نہیں تھا، حکومت نے جو اضافی گندم 30روپے فی کلو کے حساب سے بیچنے کی اجازت دی ،اس کے بعد ہی یہ تمام صورتحال پیدا ہوئی ، دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق صورتحال پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج رات طلب کرلیا گیا ہے جس کی صدارت مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کرینگے ۔دریں اثنا سندھ میں تیار ہونے والے آٹے کی بلوچستان کے راستے مبینہ طورپر افغانستان اسمگلنگ نے صوبے میں گندم اورآٹے کابحران کھڑا کردیاہے۔ اوپن مارکیٹ میں فی100کلوگرام گندم کی قیمت مزید8تا10روپے کے اضافے سے 6200تا 6500 روپے کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ذخیرہ اندوزوں نے گندم کے ذخائرچھپادیے ہیں اور تھوک بیوپاریوں نے گندم کی فروخت نئے خریداروں کے بجائے صرف اپنے پرانے اور جان پہچان کے حامل مستقل خریداروں تک محدود کردی، اس طرح گذشتہ ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں 100کلوگرام گندم کی قیمت میں مجموعی طورپر 1500 تا 1700 روپے کا اضافہ ہوگیاہے۔