اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک بھر میں اس وقت گندم اور آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ، جس کی وجہ سے عام آدمی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، اس ساری صورتحال کا ذمہ دار حکومت کا ٹھہرایا جارہا ہے.ذرائع کے مطابق حکومت نے زائد گندم30روپے فی کلو کے حساب سے بیرون ممالک بیچنے کی اجازت دی ،ملک کے بیشتر شہروں میں اس وقت عوام 70روپے فی کلو کے حسا ب سے آٹا خریدنے پر مجبور ہے،کچھ سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ اس سارے کھیل میں کچھ لوگوں نے اربوں روپے کمائے ۔
۔دوسری جانب مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آٹے کی قلت سے نمٹنے کے لئے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنیکی منظوری دے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ای سی سی اجلاس میں پنجاب اور پاسکو کو اپنے ذخائر سے گندم فوری ریلیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق پنجاب اور پاسکو کے گندم جاری کرنے سے آٹا کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی جبکہ درآمد شدہ گندم کی پاکستان آمد 31مارچ تک مکمل ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم لے کرآنے والے بحری جہازوں کیلئے کیماڑی بندرگاہ پر جگہ مختص کروانے کیلئے اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ روایتی طور تمام امور کو طے کرنے میں 15سے 20 دن لگتے ہیں تاہم آٹے کے جاری بحران کو دیکھتے ہوئے یہ تمام امور 48 گھنٹوں میں مکمل کیے جائیں گے۔ای سی سی اجلاس میں اس بات پر مشاورت ہوئی کہ یوکرائن سے گندم جلد پاکستان لائی جاسکتی ہے جبکہ آسٹریلیا اور امریکہ سے گندم آنے میں 50 دن سے زیادہ کا عرصہ درکار ہے۔