کراچی(آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے آٹے کا ریٹ کنٹرول کرنا ہے، چار لاکھ ٹن گندم کہاں گئی؟ اس وقت بھی پاسکو کی گندم کو ملا کر ایک ملین ٹن گندم سندھ میں موجود ہے لیکن سندھ حکومت وفاقی حکومت کو نیچا دکھانے کے لئے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے، فلور ملز اور دیگر کو گندم دینا سندھ حکومت کی زمہ داری ہے،پہلے بھی آئی جی سندھ تبدیل ہوئے ہیں مگر آج تک کسی وزیر نے آکر چارج شیٹ نہیں پڑھی،
آئی جی آج بھی وہیں ہیں اور موجود ہیں،سیاست میں گرمی سے زیادہ سندھ میں کرپشن میں گرمی بڑھتی جارہی ہے ہم عوام کے سامنے حقائق لانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انصاف ہاؤس کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سندھاسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، پی ٹئی آئی مرکزی رہنما اشرف قریشی، کراچی ڈویزن کے صدر خرم شیر زمان، حنید لاکھانی، ایم این اے آفتاب جہانگیر، ایم این اے کیپٹن جمیل احمد،اور نے کیا۔۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہم دو چار روز سے دیکھ رہے ہیں سندھ میں بہت سارے میراثی بانسریاں بجانا شروع ہوگئے ہیں کہ آٹے کے بحران کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو ٹھہرایا جارہا ہے۔ آج پرد ہ اٹھانا چاہتے ہیں سندھ حکومت کا مکروہ چہرہ جنہوں نے کرپشن کی اور پیسے کھاگئے کہتے ہو تبدیلی سرکار کی ذمہ مہ داری ہے فیڈرل گورنمنٹ کے پاسکو کے گودام سے چار لاکھ ٹن گندم سندھ حکومت کو دی گئی لیکن ایک لاکھ ٹن اٹھائی گئی باقی نہیں اٹھائی پاسکو کے گودام لاھور یا کے پی کے میں نہیں ہیں سارے سندھ میں موجود ہیں۔ اس سال جولائی میں افغانستان کا ایگریمنٹ تھا جس پر گندم کو بین کردیا گیا ہے افغانستان کو گندم دینا نواز شریف کے دؤر میں ہوا تھا خاقان عباسی نے کروایا تھا جس کو آج ہماری حکومت نے بند کر دیا ہے۔ بلاول جواب دیں نوے ارب روپے سندھ کی عوام کے کہاں گئے۔ سندھ حکومت نے آٹے کا ریٹ کنٹرول کرنا ہے
محکمہ خوراک آج بینکوں کا 90 ارب کا مقروض ہے، بلاول یا انکا میراثی جواب دے ادھار میں جو چیکس پر گندم اپنے لوگوں کے حوالے کی اسکی کتنے پیسے ریکور ہوئے؟ اینٹی کرپشن کے کیسز بنے اسکا زمہ دار کس کو ٹھہرایا گیا؟ چار لاکھ ٹن گندم کہاں گئی؟ اس وقت بھی پاسکو کی گندم کو ملا کر ایک ملین ٹن گندم سندھ میں موجود ہے لیکن سندھ حکومت وفاقی حکومت کو نیچا دکھانے کے لئے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے۔ فلور ملز اور دیگر کو گندم دینا سندھ حکومت کی زمہ داری ہے
بلاول زرداری نے بیان داغ دیا کہ سندھ کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے وزراء نے ہر چیز میں پیسے کھائے آٹے اور گندم میں بھی کرپشن کی، آٹا کسی اور نے نہیں ان کے اپنی پارٹی نے غائب کیا 18 ویں ترمیم میں فوڈ کا محکمہ سندھ حکومت کے پاس ہے، امید ہے بلاول کا کوئی میراثی جواب دے گا انہوں نے خود دعوا کیا تھا کہ 8 لاکھ ٹن گندم گداموں میں پڑی ہے۔ 8 لاکھ ٹن ان لوگوں نے ادھار پر بیچ دی جس کا کوئی حساب نہیں ملا۔8 ارب روپے نیب نے کارروائیاں کر کے واپس کراکر دیے،
8 لاکھ میں چار لاکھ ٹن پیپلزپارٹی کے چوہے گندم کھا گئے کچھ بوریاں ان لوگوں نے بیچ ڈالی کہیں مٹی تو کہیں پرانی گندم نکل آئی کل تک پاسکو کے گدام سے انہوں نے 3 لاکھ ٹن گندم نہیں اٹھائی موجود پڑی وفاقی حکومت نے 10 ہزار ٹن این ایل سی کے ذریعے کراچی حیدرآباد بھیجنا شروع کردی ہے، ایک ملین ٹن گندم اس وقت سندھ میں موجود ہے،عمران خان نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ اسماعیل راہو جب سے جیالے بنے ہیں تب سے جھوٹ بول رہے ہیں، وفاقی حکومت اس معاملے پر بین لگا چکی ہے، انہوں نے مزید کہا پہلے بھی آئی جی سندھ تبدیل ہوئے ہیں مگر آج تک کسی وزیر نے آکر چارج شیٹ نہیں پڑھی،
آئی جی آج بھی وہیں ہیں اور موجود ہیں، اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سیاست میں گرمی سے زیادہ سندھ میں کرپشن میں گرمی بڑھتی جارہی ہے ہم عوام کے سامنے حقائق لانا چاہتے ہیں سندھ حکومت گڈ گورننس اور ٹرانسپیرسی کی باتیں کرتی ہے پچھلے دنوں سے ایم کیو ایم کے مسائل چک رہے تھے اور سندھ دو وزرا کے رپورٹ آئی میڈیا رپورٹس میں میں لکھا گیا ہے کہ سندھ میں آٹے کئی قلت میں سندھ حکومت کا فوڈ ڈیپارٹمنٹ شامل ہے وفاقی حکومت چاہتی ہے آٹے کی قیمتوں پر کنٹرول ہو پنجاب حکومت جو کر رہی ہے امید ہے سندھ حکومت بھی اس پر عمل کرے گی
تین لاکھ ٹن گندم جو سندھ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا بہانا کرکے نہیں اٹھائی گئی ہم انہیں ٹرانسپورٹ دینگے سندھ حکومت کو چونتیس روپے کلو کا آٹا دیا گیا 80 روپے کلو آٹا کیوں بک رہا ہے شوگر ملز میں آصفب زرداری کا ہاتھ ہے اسی طرح فلور ملز میں انکے ایم پی ایز کا ہاتھ ہے وفاق ٹرانسپورٹ کا انتظام کررہی ہے سندھ کے لیے، وفاق سندھ کو 3400 روپے میں 100 کلو گرام سبسڈی مطابق دی جارہی ہیں،4 لاکھ ٹن گندم سندھ حکومت کو دی جا چکی ہے بلاول بتائے وہ 34 روپے کا آٹا آج 80کلو کیوں بنادیا آج پی پی کے لوگوں کے پاس فلور ملز ہیں ان کے اہم این ایز ملوث ہیں اس طرح سے یہ بلدیاتی الیکشن کا فنڈ جمع کررہے ہیں، ان کے وزراء فلور پر جھوٹ بولتے ہیں،
یہ وہی لوگ ہیں جو کل تک پیپلزپارٹی کو گالیاں دیتے تھے آج پی پی میں ہیں، پی پی میں اچھے لوگ بھی پائے جاتے ہیں، پولیس رپورٹس پر جی آئی ٹی بنائی جائے، ہم پلے بارگینگ کے خلاف ہے مگر آج ہم بھی مجبور ہیں ان کے وزیر نے کہا تھا کہ 47 روپے بکنے والا اٹا سستا ہوگا وہ سستا آٹا کہیں نظر نہیں آیا۔ کراچی ڈویزن کے صدر خرم شیر زمان نے کہا نیب سے گزارش ہے کہ نوٹس لے کہ لاکھوں ٹن گندم کہاں گئی سندھ حکومت عوام کی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں مراد علی شاہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں علمیہ یہ ہے اب پولیس کی جانب سے رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ سندھ حکومت کے کرپشن کی سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی گئی تھی، ان کے وزیر نے فلور پر کہا تھا کہ پی پی ذمہ دار ہے نیب گندم اور بوریوں کی چوری کا نوٹس لے ہری رام نے کہا تھا کہ کوئی بحران نہیں لاکھوں ٹن گندم موجود ہے، سندھ کی حکومت مکمل طور ناکام ہوچکی مراد علی شاہ مکمل طور ناکام ہوچکے ہیں پولیس رپورٹس آرہی ہیں ان کا کس طرح نیٹ ورک بنا ہوا ہے۔