اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں ملک بھر میں قیدیوں کے حوالے سے چشم کشا انکشاف،چاروں صوبوں کی جیلوں میں بیمار قیدیوں کی تعداد5189 ہے جن میں سے422 مرد اور3خواتین قیدی ایڈز جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہیں،
پنجاب کی جیلوں میں 256،سندھ میں 115، خیبرپختونخواہ میں 420 اور بلوچستان کی جیلوں میں 13قیدی ایڈز کے مریض ہیں،ملک بھر کی جیلوں میں 65 ہزار سے زیادہ قیدی ایسے ہیں جو کسی بھی عدالت سے سزا یافتہ نہیں ہیں۔پنجاب میں 55ہزار،کے پی کے میں 71ہزار،سندھ میں 70ہزار اور بلوچستان میں 59 فیصد قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ نہیں ہوا۔پنجاب کی جیلوں میں 290مرد اور 8خواتین،سندھ میں 50،کے پی کے میں 235 اور بلوچستان میں 11قیدی ذہنی مریض ہیں۔اس طرح پنجاب کی جیلوں میں 87،سندھ میں 52،کے پی کے میں 27 اور بلوچستان کی جیلوں میں 7قیدی ٹی بی کے مریض ہیں۔پنجاب کی جیلوں میں 64مرد اور 23خواتین ڈاکٹر،سندھ میں 247 مرد اور7خواتین ڈاکٹر،کے پی کے میں 31مرد اور5خواتین ڈاکٹر اور بلوچستان میں 12مرد 4خواتین ڈاکٹرز ہیں جبکہ پنجاب میں 36مرد اور 9خواتین ڈاکٹرز کی نشستیں خالی ہیں۔اس طرح بالترتیب سندھ میں 31 مرد6خواتین،کے پی کے میں 17مرد اور2خواتین اور بلوچستان میں 4مرد اور3خواتین ڈاکٹرز کی نشستیں خالی ہیں۔