پشاور(آن لائن)لورہ میں 14سالہ بچے کی خودکشی کے حوالے سے لورہ پولیس کی کاروائی مدرسہ سیل جبکہ مدرسے کے مہتمم اور بچے کے والد کے خلاف مقدمہ درج تفتیش شروع۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تھانہ لورہ کی حدود ڈھیری رکھالہ میں 14سالہ صفی اللہ ولد یاسین محمود کی گلے میں پھندہ لگی لاش برآمد ہوئی جسے قبضہ پولیس کر کے پوسٹ مارٹم کے لیے لورہ ہسپتال لیجایا گیا
ابتدائی تفتیش کے مطابق صفی اللہ لورہ کی حدود گھمبیر میں قائم قاری ریاض کے مدرسہ دارالعلوم جامعہ غوثیہ گھمبیر پل کا طالب علم تھا جو مذکورہ مدرسہ میں تعلیم حاصل نہیں کرنا چاہتا تھا جسے اس کا والد جو زبردستی اسی مدرسہ میں تعلیم دلوانا چاہتا تھا اور آیا کیا وجہ تھی کہ بچہ قاری ریاض کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے سے انکاری تھا تمام محرکات کا جائزہ لیتے ہوئے مدرسے کے مہتمم اور بچے کے والد کے خلاف تھانہ لورہ پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ علت 12 مورخہ 16 جنوری 2020 جرم 322/34 پی پی سی، (7) 37 سی پی اے کے تحت درج کر لیا گیا کہ کیوں کر بچے نے مدرسہ اور والد کے رویہ سے تنگ آ کر خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھایا اس حوالے سے سپریم کورٹ کی باقاعدہ رولنگز بھی ہیں کہ جو کوئی شخص کسی کو بھی نفسیاتی طور پر اتنا پریشان کرے یا ایسے حالات بنا دے جس کی وجہ سے وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو تو اس کو خود کشی نہ تصور کیا جائے بلکہ وہ بندہ اس کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا سپریم کورٹ آف پاکستان کی رولنگز کی روشنی میں وقوعہ کے حالات و واقعات کے پیش نظر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایبٹ آباد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے بچے کی خودکشی کا باعث بننے والے والد اور مہتمم کے خلاف تھانہ لورہ میں مقدمہ درج رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے جبکہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔