پشاور(آن لائن)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی توسیع اورلیز کے لئے درخواستوں کے آئن لائن سسٹم کا باضابطہ افتتاح کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں باضابطہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ صوبائی وزیر محب اللہ خان، وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر خان، سیکرٹری معدنیات نظر حسین شاہ و دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضم شدہ اضلاع کے لئے بنائے گئے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے تحت درخواستوں کے حصول کے لئے بٹن دبا کر آن لائن سسٹم کا باقاعدہ اجراء کیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ باضابطہ قانون سازی کے ذریعے قبائلی عوام کو ان کے معدنی وسائل پر پہلا حق دیا گیا ہے، جس سے حکومت کا قبائلی عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شفاف اور آن لائن سسٹم کے اجراء سے ضم شدہ اضلاع کے معدنی وسائل سے متعلق تمام تر افواہیں اور پروپیگنڈے دم توڑ چکے ہیں۔ صوبائی حکومت قبائلی عوام کے حقوق کا بھر پور تحفظ یقینی بنارہی ہے۔ محمود خان نے واضح کیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کئی قسم کے بیش قیمت معدنی ذخائر موجود ہے، مگر دہشتگردی کی حالیہ لہر نے دیگر شعبوں کی طرح شعبہ معدنیا ت کو بھی بہت نقصان پہنچایا تھا، اب سابقہ فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکا ہے۔ انضمام کے فوری بعد صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس سے قبائلی عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ اس مقصد کے لئے 2019میں باضابطہ بل پاس کیا ہے، جس کی رو سے سابقہ فاٹا میں معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی لوگوں کو دیا گیا ہے۔ قانون سازی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد قبائلی اضلاع میں کان کنی کے لئے درخواستوں کے حصول کا سلسلہ آج سے شرو ع کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس قانون کی توسیع سے قبائلی اضلاع میں روزگار کے وسیع مواقع پیداہوں گے، اور ترقی کا ایک نیا سفر شروع ہو گا۔