جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

ہماری پولیس کا برتاؤ ایسا ہے جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہو،بھارتی عدالت  کے جج پھٹ پڑے

datetime 15  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)دہلی کی ایک عدالت نے دلتوں کی تنظیم بھیم آرمی کے رہنما چندرا شیکھر آزاد کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران کہاہے  کہ لوگ سڑکوں پر اس لیے ہیں کیونکہ پارلیمان میں شہریت کے قانون کے بارے میں جو کہا جانا چاہیے تھا وہ نہیں کہا گیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج کامنی لاؤ نے کہا کہ دہلی پولیس کا برتاؤ ایسا ہے جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہو،

اگر پاکستان میں ہوتی بھی تو کسی کو بھی وہاں احتجاج کرنے کا حق ہے۔عدالت کے یہ ریماکس بھیم آرمی کے رہنما چندرا شیکھر آزاد کی ضمانت کی درخواست کے دوران سامنے آئے۔ 21 دسمبر 2019 کو انڈیا کے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران دلی کے دریا گنج علاقے سے چندر شیکھر کو گرفتار کیا گیا تھا۔جج نے کہا کہ پارلیمان میں جو باتیں واضح طور پر کہی جانی چاہیے تھیں وہ نہیں کہی گئیں، لوگ اس لیے سڑکوں پر ہیں۔ ہمارے پاس اپنی بات کہنے کا پورا حق ہے، لیکن ہم ملک کو تباہ نہیں کر سکتے۔عدالت نے تفتیش کرنے والے اہلکاروں سے کہا کہ پولیس آن ریکارڈ وہ تمام ثبوت پیش کرے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جامع مسجد میں جمع ہونے والے افراد کے مابین چندرا شیکھر لوگوں کو بھڑکانے والی تقریر کر رہے تھے‎، اور کوئی بھی ایسا قانون بتائے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کا وہاں جمع ہونا غیر قانونی تھا۔سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس بطور ثبوت ڈرون کیمرے سے لی جانے والی تصاویر ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور ریکارڈنگ نہیں ہے۔اس پر جج نے کہا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ دلی پولیس اتنی پسماندہ ہے کہ اس کے پاس ریکارڈنگ کے آلات نہیں ہیں؟انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی ثبوت دکھائیے یا کسی قانون کا ذکر کیجیے جس میں لوگوں کے اس طرح ایک جگہ جمع ہونے کے عمل کو غلط قرار دیا گیا ہو۔ تشدد کہاں ہوا؟ کون کہتا ہے کہ احتجاجی مظاہرے نہیں ہو سکتے؟ کیا آپ نے آئین پڑھا ہے؟ احتجاجی مظاہرہ ہر شخص کا آئینی حق ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ چندرا شیکھر آزاد کے پاس قانون کی ڈگری ہے۔ وہ عدالت کے اندر بھی احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے بی آر امبیدکر سے متاثر چندرا شیکھر کے خیالات کا بھی ذکر کیا۔عدالت نے کہا کہ آزاد ممکنہ طور پر امبیدکر سے متاثر ہیں۔ امبیدکر مسلمانوں، سکھوں اور عام طور پر سماج کے پسماندہ طبقے سے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنی طرح کے باغی تھے۔شاید آزاد جو کہنا چاہ رہے ہیں

وہ کافی نہیں ہے۔ انھیں مکمل طور پر اس کی معلومات نہیں ہیں۔ اگر آپ کوئی موضوع اٹھاتے ہیں تو پہلے اس پر تحقیق کیجیے۔ آپ کی دلیل سے وہ غائب ہے۔چندر شیکھر آزاد کی جانب سے دائر درخواست میں ان کے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ ان پر لگے الزامات سے متعلق پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اور ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔‎

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…