اسلام آباد ( این این آئی /مانیٹرنگ ڈیسک)شہرقائد میں سردی کا 70سالہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ آئندہ چنددنوں تک کراچی کا درجہ حرارت مزید گر سکتا ہے جس سے سردی کے لہر 20 سے 21جنوری تک جاری رہ سکتی ہے تاہم درجہ حرارت 3سینٹی گریڈ تک بھی جا سکتا ہے ۔ جہاں ملک کے بیشتر علاقے اس مرتبہ شدید ترین سردی کی لہر کی لپیٹ میں ہیں،
وہیں کراچی میں بھی سردی کے تمام ریکارڈز ٹوٹ گئے ہیں۔دوسری جانب آزادکشمیر اور بلوچستان کے شمال مغربی علاقوں میں برفباری نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد83 ہوگئی۔آزاد کشمیرمیں بارشوں اور برفباری کے دوران حادثات میں 62 افراد جاں بحق ہوئے، وزیراعظم آزادکشمیر کے مطابق وادی نیلم میں برفباری اور تودے گرنے سے 59 افراد جاں بحق،47زخمی اور 56 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے۔بلوچستان میں بارش اور برفباری کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور مختلف حادثات میں 21 افراد جاں بحق ہوئے۔ کان مہترزئی میں پھنسے مسافروں کو ریسکیو کرنے کے بعد گاڑیوں کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے برفباری اور تودے گرنے سے 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ وادی نیلم میں برفباری اور تودے گرنے سے 59 افراد جاں بحق ہوئے، کوٹلی، راولاکوٹ اور سدھنوتی میں بھی 1،1 شخص جاں بحق ہوا۔اس کے علاوہ مختلف واقعات میں47 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 56 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے ہیں۔آزاد کشمیر کے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر کی وادی نیلم میں گرنے والے برفانی تودے سے 49 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ حالیہ برفباری اور برفانی تودے گرنے سے
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ برفانی تودہ گرنے سے 3 گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے مگر زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بلوچستان میں شدید برفباری کے بعد مختلف حادثات میں
مزید چار افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد حالیہ برفباری میں اموات کی تعداد 21 ہوگئی۔صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) حکام کے مطابق صوبے میں برفباری کے بعد مزید 4 ہلاکتیں قلعہ عبداللہ، ڑوب اور مستونگ سے رپورٹ ہوئی ہیں۔قلعہ عبداللہ میں پھسلن کے باعث ویگن الٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، قلعہ عبداللہ میں ہی سردی کے باعث ایک شخص اور ڑوب میں ایک بچی
اور مسلم باغ میں ایک شخص جاں بحق ہوگئے۔دوسری جانب قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی،کوڑک ٹاپ اور مستونگ کے علاقے لک پاس میں شاہراہوں کی بحالی کاکام جاری ہے، ان علاقوں میں شاہراہوں کو چھوٹی گاڑیوں کیلئے کھول دیا گیا ہے لیکن بھاری گاڑیوں کو اجازت نہیں دی جارہی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی اور خانوزئی میں برفیلے طوفان میں پھنسے تمام مسافروں کو
ریسکیو کرلیا گیا۔ریسکیو کا کام 24 گھنٹے جاری رہا، تمام پھنسے افراد کو نکالنے کے بعد 400 سے زائد افراد کو خانوزئی مسلم باغ منتقل کردیا گیا۔شیرخوار بچوں اورخواتین سمیت سیکڑوں افراد منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید ترین سردی میں گھنٹوں گاڑیوں میں پھنسے رہے ساتھ ہی کھانے پینیکا سامان اور گاڑیوں کا ایندھن ختم ہونے سے بھی پریشانی کا سامنا رہا۔گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں چوتھے
روز بھی برفباری جاری ہے، تیز برفباری کے باعث تمام زمینی رابطے بند ہوگئے۔اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو گلگت منتقل کرنا مشکل ہوگیا اور دوسری جانب شدید برفباری کے باعث انتظامیہ کو برف ہٹانے کا کام شروع کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔گلگت بلتستان کے بالائی علاقے بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں، پہاڑوں کی انتہائی بلندی پر برفانی ہوائیں 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے
چل رہی ہیں۔کے ٹو بیس کیمپ کے ذرائع کے مطابق کے ٹو بیس کیمپ میں 120 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے برفانی طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ پہاڑوں کی انتہائی بلندی پر برفانی طوفان کی رفتار 240 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی۔براوٹ پیک بیس کیمپ میں کوہ پیماؤں کے خیمے طوفان نے اکھاڑ دیے ہیں۔ برفانی طوفان سے انفرادی خیموں اور کچن ٹینٹ کو نقصان پہنچاہے۔ بیس کیمپ میں موجود غیر ملکی کوہ پیماؤں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ غیر ملکی کوہ پیما کے ٹو، براوٹ پیک اور جی ون پر سرمائی مہم جوئی کر رہے ہیں۔