حیدرآباد(این این آئی)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ہمارے ساتھ ہوتی ہے تو علیحدگی کی باتیں نہیں کرتی اب بھی اگر وہ ہمارے ساتھ آئیں تو ہم پچھلی باتیں بھول جائیں گے، رواں سال کے بجٹ میں 20ارب روپے پبلک ہیلتھ کے لیے مختص کئے گئے ہیں تاہم نکاسی و فراہمی آب کے مسائل کے حل میں کچھ وقت لگے گا، ٹڈی دل کی روک تھام کا کام وفاقی محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کا ہے ہم نے انہیں 1 کروڑ روپے کی گرانٹ دی ہے
اس کے علاوہ چین اور یو اے ای سے بھی ہیلی کاپٹر ہائر کرکے اسپرے کروایا جائے گا۔وہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بدین میں فزیکل ری ہیبلیٹیشن سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 23 دسمبر2019ء کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا جس میں آرٹیکل 58 1 پر بحث ہوئی جو کہتا ہے کہ صوبے میں دریافت ہونے والے معدنی ذخائر پر پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں سے یہ دریافت ہو، کونسل کی اکثریت نے رائے دی کہ آرٹیکل 158بہت واضح ہے اور اس بات کو تسلیم اور کہا گیا کہ وفاق صوبوں کے ساتھ بات کرے تاکہ آئندہ گیس کی تقسیم آرٹیکل 158 کے مطابق کی جائے لیکن بدقسمتی سے اب تک اس اجلاس کے منٹس بھی ہم تک نہیں پہنچیں ہیں، میں نے وزیر اعظم کو خط لکھا تو جواب میں مجھے انتظار کرنے کو کہا گیاہے، قانون کے مطابق یہ منٹس 7 روز کے اندر موصول ہوجانے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ کا کیس پیش کیا جبکہ کونسل کے8 ارکان میں سے 5نے ہمارے موقف کی حمایت کی جبکہ2نے اپنی رائے نہیں دی، انہوں نے کہا کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے صوبوں کا جائز حق مانگنے میں ہمارا ساتھ دیا، ایک سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایم کیو ایم جب ہمارے ساتھ ہوتی ہے تو علیحدگی کی باتیں نہیں کرتی اور اب بھی اگر وہ ہمارے ساتھ آئے تو ہم پچھلی باتیں بھول جائیں گے،
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات کو محسوس کیا ہے کہ روڈ اور انفراسٹرکچر بہتر کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس سال کے بجٹ میں 20ارب روپے پبلک ہیلتھ کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاہم نکاسی و فراہمی آب کے مسائل کے حل میں کچھ وقت لگے گا، ٹڈی دل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کی روک تھام کا کام وفاقی محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کا ہے اور ہم نے ان کو ایک کروڑ روپے کی گرانٹ دی ہے، اس کے علاوہ چین اور یو اے ای سے بھی ہیلی کاپٹر ہائر کرکے اسپرے کروایا جائے گا۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت ہی اصل خدمت ہے اور کہا کہ حکومت سندھ کی صحت کے شعبے میں خدمات کافی حد تک بہتر ہوگئی ہیں -انہوں نے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں کہ نیک کام جو ہم نے شروع کیا تھا وہ ایک ادارہ بن گیا ہے – انہوں نے کہا کہ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل بنایا ہے او رانڈس نیٹ ورک نے بہترین کام کیا -انہوں نے کہا کہ میں انڈس والوں کو سہون لانا چاہتا تھا لیکن ڈاکٹر سکندر میندھرو ان کو بدین لائے – انہوں نے کہا کہ
جب یہ بدین ڈی ایچ کیو تیار ہوا تو اس کا نکاسی آب کا نظام تعمیر نہیں ہوسکا اور ہم نے فوراًاس کا نکاسی آب نظام بناکر دیا- انہو ں نے کہا کہ یہ جسمانی بحالی مرکز جہاں مصنوعی اعضا بنائے اور لگائے جاتے ہیں پاکستان کا چوتھا سینٹر ہوگا – انہوں نے کہا کہ میں نے سینٹر میں ایک بچے کی بحالی دیکھی جوکہ سجاول کا تھا اور اب وہ گھوم پھر سکتا ہے جسے دیکھ کر مجھے بیحد خوشی ہوئی – انہوں نے کہا کہ میں نے ڈاکٹرباری کو کہا جب وہ چاہیں ہم نرسنگ انسٹیٹوٹ بناکر دیں گے- اس کے علاوہ ان سے کہا کہ وہ پلان بناکر دیں کہ
وہ آئندہ 10 سالوں میں ڈی ایچ کیو کو کیسا دیکھنا چاہتے ہیں -انہوں نے کہا کہ ہمیں وسائل کی کمی کا سامنا ہے اس کے باوجود بھی ہم صحت کے شعبے میں ہاتھ نہیں روکیں گے، نئے آنے والے ڈاکٹروں میں جذبے کی کمی ہے، انہوں نے کہا کہ جب کبھی مجھے کسی اجلاس میں غصہ آتا ہے تووہ صحت سے متعلق اجلاس ہوتا ہے کیونکہ میں کسی مریض کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا -انہوں نے کہا کہ میں چاہتاتھا کہ 6 ہزار ڈاکٹرز مقرر کر وں کیونکہ ہمیں ڈاکٹرز کی ضرورت تھی اور جب سب کلیئر ہوگئے تو میل اور فیمیل ڈاکٹر بھرتیوں کا کوئی مسئلہ بن گیا اور اس مسئلہ کے حل کے لیے فارمولا بھی میں نے ہی بنادیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ان ڈاکٹرز کو بھی مراعات پیش کیں کیونکہ وہ بہتر کام کررہے ہیں، بہت سے ڈاکٹرز سیاست اور سول بیوروکریسی میں آگئے لیکن وہ بھی ابھی اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ ہم کتنے ہی اچھے ہسپتال بنالیں اگر ڈاکٹر نہیں ہوں تو عمارت بیکار ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں نرسز اور ٹیکنیشن بھی چاہئیں اور یہ پلان بنانا ہے کہ کتنے ڈاکٹرزکس مہارت کے درکار ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نجی ڈونرز کا شکرگزارہوں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدین کے کچھ لوگ اپنے ہی شہر کی برائیاں کرتے ہیں اور وہ کبھی نہیں کہتے کہ بدین میں اچھی سڑکیں اور ہسپتال بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شہید بے نظیر بھٹو کے اصولوں پر چلنا ہے، انہوں نے کہا کہ بدین کی عوام نے انتخابات میں ہم پر اعتماد کر کے ہمیں خدمت کا موقع دیا۔تقریب میں سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو، رکن قومی اسمبلی میر غلام علی تالپور، صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو،ا رکان صوبائی ا سمبلی تاج محمد ملاح، بشیر احمد ہالیپوٹو، میر اللہ بخش تالپور، تنزیلہ قمبرانی، سی ای او انڈس ہیلتھ نیٹ ورک ڈاکٹر عبدالباری خان، فزیکل ری ہیبلی ٹیشن سینٹر بدین کے ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر امین چنائی، کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ اور ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔