ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

قدرتی گیس  ایک صوبے کا نہیں پاکستان کے تمام عوام کا حق ہے ، وفاقی حکومت کا سندھ حکومت کو جواب‎

datetime 11  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی ہے کہ کسی ایک صوبے نہیں بلکہ پاکستان کے تمام عوام کا حق ہے کہ وہ قدرتی گیس استعمال کریں کیوں کہ وہی اس کے مالک ہیں۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کہ صوبے کو گیس کا حصہ نہیں دیا جارہا کے جواب میں وزارت توانائی (پیٹرولیم) ڈویژن نے اس بات پر زور دیا کہ پہلا حقِ استعمال (کسی ایک صوبے نہیں)

پاکستان کے شہریوں کا ہے کیوں کہ وسائل کے اصل مالکان شہری ہیں۔پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کے علاوہ گیس کا کوئی بھی استعمال آئین کی دفعہ 158 کے تحت وفاق اور صوبے کے درمیان خوش اسلوبی سے طے کیا جائے گا۔اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے بھی کہا تھا کہ حکومت تمام اشیا مثلا پیٹرول، بجلی، گیس اور گندم کے حوالے سے یکساں خریداری اور اجرا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔‎پیٹرولیم ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی جانب سے صوبے کو درپیش گیس کی ضرورت پورا کرنے کے مطالبے کو مسترد نہیں کیا گیا (تاہم) اس سے قبل اس طرح کی کوئی تجویز زیرغور نہیں آئی۔اس کے ساتھ ہی جواب میں دعوی بھی کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے 23 دسمبر کو ہوئے اجلاس میں معاون خصوصی برائے پیٹرولیم اور وزیراعلی سندھ نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کو قدرتی گیس کے زمرے میں لانے اور اس کے نتیجے میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کو اس کی قیمت مقرر کرنے کے اختیار پر اتفاق کیا تھا۔پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں سندھ میں پیدا ہونے والی کوئی بھی گیس سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو تفویض کی جاتی ہے اور معاون خصوصی کی آئین کی دفعہ 158 کی تشریح کا غلط مطلب لیا گیا۔جواب میں بتایا گیا کہ سندھ اس وقت تقریبا 2 ہزار 2 سو 43 ملین کیوبک فٹ روزانہ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس پیدا کررہا ہے جس میں سے 12 سے 13 سو ایم ایم سی ایف ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم میں دی جاتی ہے جبکہ 7 سو ایم ایم سی ایف ڈی براہ راست صوبے کے کھاد اور توانائی سیکٹر کو فراہم کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان کو فراہم کی جانے والی گیس کے بعد باقی 4 سو سے 5 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس سندھ کو دی جاتی ہے اور اگر آرٹیکل 158 کی اس تشریح کا اطلاق کیا جائے جو سندھ کرتا ہے تو صوبہ 2 سال میں گیس سے محروم ہو جائے گا۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…