کراچی ( اے ایف پی) معروف مصنف محمد حنیف نے الزام لگایا ہے کہ نامعلوم افراد نے 2008 میں لکھی گئی کتا ب کے اردو میں ترجمے کی کاپیاں’’ پھٹتے آموں کا کیس ‘‘،( A case of exploding mango) کتا ب کے پبلشر کے دفتر سے اٹھا کر لے گئے۔
تاہم یہ کارروائی دس سال بعد کی گئی ہے جب اس کا اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے ، کتاب میں 1988کے ہوائی جہاز کے حادثے میں جنرل ضیاالحق کی موت کی سازش کے بارے لکھا گیا تھا، سابق پائلٹ سے صحافی بننے والے ناول نگار 2008 میں شائع ہونے والے اپنے اس پہلے ناول کے حوالے سے معروف ہیں جنرل ضیاالحق حکمرانی کے آخری دنوں اور 1988 میں ان کی موت کا سبب بننے والے طیارہ تباہی کے واقعے کے بارے میں موجود ہزارہا سازشوں کی سرگزشت ہے۔ محمد حنیف نے بتایا کہ خود کو ایک ادارے سے تعلق کا دعویٰ کررہے تھے میرے اردو ناشر کے دفاتر میں داخل ہوئے اور اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگو کے اردو ترجمے کی تمام تر کاپیاں قبضے میں لے لیں اور منیجر کو دھمکا کر ہمارے بارے میں معلومات جاننی چاہیں‘۔ محمد حنیف نے یہ بھی بتا یا کہ ان افراد نے کتب فروشوں کی فہرست حاصل کرنے کے لیے اگلے روز آنے کا کہا۔