اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ پارلیمانی اجلاس کی دلچسپ اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، لیگی ارکین خواجہ آصف پر پھٹ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوبارہ اس لئے بلایا گیا کہ کچھ ارکان کو آرمی ایکٹ میں ترامیم پر تحفظات تھے اور آج میں دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ میاں صاحب نے بالکل واضح کیا ہے کہ ہم غیر مشروط طور پر
آرمی ایکٹ کی حمایت کریں اس پر نورالحسن تنویر بولے کہ آپ کس میاں صاحب کی بات کر رہے ہیں نواز شریف یا شہبازشریف؟ اس پر خواجہ آصف نے واضح کیا کہ میں میاں نواز شریف کی بات کر رہاہوں اور نواز شریف کی مرضی سے ہی ہم اس بل کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس پور نورالحسن تنویر دوبارہ بولے کہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ پھر کیوں لگاتے رہے؟ اب ہم عوام کو کیا جواب دیں گے؟ ان کو کیا بتائیں گے کہ ہم ووٹ کو عزت دو سے دوسری جانب کیوں آ گئے ہیں؟ جس پر افتخار چیمہ نے کہا کہ یہ غیر مشروط حمایت آپ نے کیوں کی؟ کم سے کم آپ جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس واپس لینے کے لئے حکومت پر دبائو ڈالتے اور اس کے بدلے آرمی ایکٹ کی حمایت کرتے کیونکہ جب موجودہ چیف جسٹس ریٹائرڈ ہو ں گے تو نئے الیکشن کے وقت جسٹس فائز عیسیٰ چیف جسٹس ہوں گے کم از کم اتنافائدہ تو آپ لے لیتے۔ اس جواب پر خواجہ آصف خاموش رہے۔ دوسرے رہنما جاوید لطیف بولے کہ پہلے فضل الرحمان کے دھرنے کے دوران بھی آپ نے اس طرح ابہام پیدا کیا اور اپنے کارکنوں کو مایوس کیا اب کی بار تو کم از کم اپوزیشن کو ساتھ ملا لیتے اور سب مل کر کوئی جواب دیتے تو اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں یہ بھی آپ کو واضح کر دوں کہ فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بھی نواز شریف کا تھا اور انہوں نے ہی کہا تھا کہ صرف آپ نے آزادی مارچ میں حصہ لینا ہے اور پہلے دن تقریریں کر کے واپس آ جانا ہے۔ قیصر شیخ اس پر بولے کہ آپ صرف اتنا بتا دیں کہ ایک دم آپ نے غیر مشروط حمایت کیوں کی تاہم خواجہ آصف اس کا بھی کوئی جواب نہ دے سکے۔