پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

18ویں ترمیم سے ریاست کے اندر ریاست قائم ہو گئی، جب تک یہ کام نہیں ہوگا حکومت کوئی منصوبہ شروع نہیں کر سکتی، وسیم اختر کے چونکا دینے والی باتیں

datetime 6  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کرا چی (آن لائن) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم سے ریاست کے اندر ریاست قائم ہو گئی، سندھ حکومت نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھ لئے اور جو اختیارات کونسلر کے ہونے چاہئیں وہ سندھ حکومت کا وزیر استعمال کر رہا ہے۔ شہر میں میگا منصوبے بلدیہ کراچی کا اختیار ہے، کے ایم سی کونسل کی منظوری کے بغیر وفاقی اور صوبائی حکومت کوئی منصوبہ شروع نہیں کر سکتی مگر طاقت کی بنیاد پر اختیارات سے تجاوز اور دستور پاکستان کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ایم کیو ایم کو جتنی طاقت دی وہ کسی اور کو نہیں ملی مگر ہم اس وقت ایسی پالیسیاں نہیں بنا سکے جن سے عوام کو فائدہ ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(CPNE) کے ایڈیٹرز کلب میں اخبارات کے ایڈیٹروں اور مالکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی پیشکش پر ان کے ساتھ جانے کے لئے تیار ہیں مگر اس سے پہلے پیپلزپارٹی لوکل حکومت کے نظام کو درست کرے،ٹرانسپورٹ نظام ٹھیک کرے،عملی اقدامات ہوں گے تب ہی تعاون کے بارے میں سوچا جائے گا،میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے بلدیاتی امور میں مداخلت کو کراچی کے مفاد میں برداشت کر رہا ہوں مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں، آئین اور ایس ایل جی اے 2013ء کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی 60 فیصد زمین وفاق اور 30 فیصد صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہے، یہ واحد شہر ہے جہاں ڈیڑھ درجن سے زائد ادارے بلدیاتی خدمات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں، اس صورت حال میں شہر کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ٹیکسز حکومت وصول کرتی ہے جب کہ بلدیہ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں 6 کروڑ روپے کاشارٹ فال ہے،تین کروڑ آبادی والے شہر کے مسائل کون حل کرے گا۔ان اختیارات کے ساتھ آئندہ بلدیاتی انتخابات کرانا وسائل ضائع کرنے کے مترادف ہے۔میئر کراچی نے کہا کہ اب توقع ہے کہ چیف جسٹس پاکستان میری پٹیشن پر کارروائی شروع کریں گے۔

اس نظام کی مضبوطی کیلئے گزشتہ تین سال سے کوشش کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے معاہدہ ہوا تھا مگر متعدد اجلاس ہونے باوجود ہم ابھی تک تین سال پہلے والی پوزیشن پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو زرداری سے بھی درخواست کی کہ وفاقی حکومت کا انتظار چھوڑ کر سندھ حکومت شہریوں کے بنیادی مسائل پر توجہ دے،سیوریج کی خراب صورتحال سے شہر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، کے ایم سی کے اسپتال مخیر حضرات کے عطیات پر چل رہے ہیں۔

کراچی کے عوام کے ساتھ یہ زیادتی کب تک ہوتی رہے گی۔ میئر کراچی نے کہا کہ میئرمنتخب ہونے کے بعد کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں اور تعاون کے لئے ہر سیاسی جماعت کے پاس گیامگر کسی نے تعاون نہیں کیا، کراچی کے مسائل پر کوئی سنجیدہ نہیں، عوامی ٹرانسپورٹ کی صورتحال بہت خراب ہے، 12 سال میں یہ حکومت ایک بس کا اضافہ نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ جتنی طاقت اللہ نے ایم کیو ایم کو دی تھی اس کے مطابق ہم فائدہ نہ اٹھا سکے، ایسی پالیسیاں نہیں بن سکیں جن سے لوگوں کو فائدہ ہوتا،

ہمیں پرویزمشرف کے دور میں جی ٹی ایس بنانا چاہیے تھا، آج کچرے سے شہر کا یہ حال نہ ہوتا۔ مگر اب سیاست کا وقت نہیں اب آگے بڑھنا اور مسائل حل کرنے پر توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں تجاوزات ختم کرنے کے لئے 15 دن دیئے گئے تھے، ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات ہٹانے سے سب سے زیادہ نقصان میرا ہوا، میرے ووٹر متاثر ہوئے جبکہ کے ایم سی کو چار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ حکومت سندھ نے متبادل کا وعدہ کیا تھا مگر تعاون نہیں کیا، 14 سو سے زیادہ دکانداروں کو متبادل دے چکے، باقی کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے رہائشی یونٹس کو خالی کرانے سے انکار کر دیا۔

سیکریٹری جنرلCPNE ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ وسائل کم ہونے کے باوجود پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت منصوبے شروع کریں۔انہوں نے کہا کراچی میں طاقتور مقامی حکومت کے لئے سول سوسائٹی کے اشتراک سے سیاسی مہم شروع کرنے اور کراچی کے میئر کی حیثیت سے کراچی کے سارے عوام کو متحدہ کرنے کی ضرورت ہے، نئے بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کے عوام کو مضبوط بلدیاتی نظام کے لئے متحدکریں تاکہ دلائل اور گفتگو سے یہ مسئلہ حل ہو۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل CPNEعامر محمود نے کہا کہ دنیا کا چھٹا بڑاشہر کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، سیوریج، پانی، عوامی ٹرانسپورٹ سمیت بے شمار مسائل ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعاون بھی نہیں کریں اور میئر کو اختیارات سے محروم کر دیا جائے تو مسائل کیسے حل ہو سکتے ہیں اور ایسے حالات میں عوام کہاں اور کس سے فریاد کریں۔ اس موقع پر ممبران کلب نے میئرکراچی سے مختلف امورکے متعلق سوالات بھی کئے جبکہ میئر کراچی کوکلب کی اعزازی ممبر شپ بھی دی گئی،بعدازیں ایڈیٹرز کلب کے چیئرمین حامد حسین عابدی نے میئر کراچی وسیم اختر کا شکریہ ادا کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…