کسی بھی ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے،کسی بھی یکطرفہ کارروائی یا جنگ کے خلاف ہیں، پاکستان نے دو ٹوک اعلان کر دیا

6  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال سے آگاہ ہیں،کسی بھی یکطرفہ کارروائی یا جنگ کے خلاف ہیں،بھارت کی پالیسیوں کی وجہ سے وہاں آگ لگی ہے،بھارت ملک کی صورتحال سے عوامی توجہ ہٹانے کے لئے کسی بھی مس ایڈوانچر کا ارتکاب کر سکتا ہے۔

وہ قومی اسمبلی میں اپنا پالیسی بیان دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی باتیں سن کر تعجب ہواجو شخص خود وزیرخارجہ رہا ہو وہ اتنی لغو باتیں کرے وہ میرے لئے حیرت کا باعث ہے۔میں ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت نے پاکستان کی خودمختاری کا سودا نہ کیا ہے نہ کریں گے،اگر آپ کھڑے ہوں اور آپ کو ہماری سمت دکھائی نہ دے تو اس میں ہمارا قصور نہیں ہے۔آپ سیاسی سکورننگ ضرور کریں۔کشمیر پر آپ کی حکومت نے پانچ سال چوں تک نہیں کی۔ہم نے72سالہ پرانے مسئلہ کشمیر کو دنیا میں زندہ کیا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران بھرپور ذکر کیا۔ہم نے اقوام متحدہ کو عالمی اور غیر جانبدارانہ مبصر لانے کی بات کی انکی بریفنگ کا مطالبہ کیا۔آپ نے افغانستان کی بات کی وہاں آپ کے5سالہ دور میں خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی لیکن ہم نے دنیا کو قائل کیا کہ افغانستان کا مسئلہ گفت و شنید اور مذاکرات سے حل کرنا چاہئے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم عراق کی صورتحال سے غافل نہیں رہ سکتے۔ اس آگ کی چنگاریاں ہماری طرف آسکتی ہیں۔ یہ صورتحال ہماری پیدا کردہ نہیں ہم متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایران امریکا کشیدگی میں کسی تنازع کا حصہ بنیں گے نہ ہی استعمال ہونگے۔ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا ایک پس منظر ہے۔ اگرایران ردعمل دے گا تو کیا خیال ہے امریکا کیا کرے گا؟ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کہہ رہے ہیں خطہ نئی جنگ کی طرف چلا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک بالکل ہے، ان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔

میں نے پہلا فون جواد ظریف کو کیا، حکومت پاکستان کا موقف پیش کیا، سوشل میڈیا پرغلط فہمیوں کودرست کرنے کی کوشیں کیں، مشکورہوں ایرانی وزیرخارجہ نے کوئی سوالیہ نشان نہیں اٹھایا۔ ایران امریکا کشیدگی میں کسی تنازع کا حصہ بنیں گے نہ ہی استعمال ہونگے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرا مقصد نازک صورتحال سے ایوان کواعتماد میں لینا ہے، یہ پاکستان نہیں پورے خطے کا چیلنج ہے۔ یہ صورتحال ہماری پیداکردہ نہیں ہم متاثر ہوسکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ہم خاموش تو نہیں بیٹھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کا موقف بھی سنا،وہ بھی نہیں چاہتے معاملات زیادہ بگڑیں۔ملائیشیا سمٹ کانفرنس کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کی وبا دنیا میں پھیل رہی ہے، حکومت نے مہاتیرمحمد کی سوچ سے اتفاق کیا تھا۔ مسئلہ یہ ہوا کچھ دوستوں کو قائل کرنے میں ہمیں وقت درکارتھا، دوستوں نے کہا ایسے عمل سے امہ تقسیم ہو جائے گی، شک وشبہ کو دور کرنے کے لیے وزیراعظم نے اپنا رول ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد، ترکی کی سوچ کے بارے میں سعودی عرب کو بتایا،

پاکستان نے لاتعلقی نہیں بلکہ پیچھے ہٹا، ملائیشیا کے وزیراعظم مطمئن، ترکی کے صدر کو فکر نہیں، رجب طیب اردوان اگلے ماہ پاکستان آرہے ہیں، ترکی، ملائیشیا کو تشویش نہیں ہم کیوں برف کی طرح پگھلتے جارہے ہیں۔خواجہ آصف کی طرف سے اْٹھائے گئے پوائنٹ پر ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ سکورننگ میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ پاکستان کے مفادات پرتنقید سے گریزنہیں کرتے۔ آپ کوعلم ہی نہیں صورتحال کیا ہے ورنہ ایسی باتیں نہ کرتے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں پیشرفت آپ کو دکھائی نہیں دیتی،

حیران ہوں ہاؤس میں آپ کالا چشمہ لگا کر بیٹھ جائیں اور دکھائی نہ دے، خواجہ آصف کو اطمینان ہو نہ ہوچین کواطمینان ہے۔افغانستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں ڈائیلاگ میں اہم کردار ادا کیا، افغانستان میں امن سے ہمیں فائدہ ہوگا، جملہ بازی سے اپنے ملک کے مفاد کو نہیں روندنا چاہیے۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوبارہ سکیورٹی کونسل میں کشمیر مسئلے پر بریفنگ کی توقع کر رہے ہیں، وہاں پر دوبارہ مسئلہ کشمیر کو اٹھائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ ہمارے فاصلے کم ہوئے ہیں، بلند آوازمیں کہا گیا روس کے ساتھ بریک تھروآپ نے جو کیا اس کا تھوڑا تھوڑا ہمیں بھی علم ہے؟

روس کی اہمیت سے کوئی انکارنہیں کرسکتا، آج روس طالبان کو ماسکوسمٹ میں بلا کر ان سے مذاکرات کر رہا ہے، آپ کے زمانے میں توایسا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں، امریکی حملے سے افغان امن عمل اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ خطہ عرصہ دراز سے کشیدگی اور عدم استحکام کا شکار رہا، موجودہ حالات نے نئے تناؤ اور کشیدگی کو جنم دیا۔ بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا گیا، امریکا نے ایران اور جنرل قاسم سلیمانی کو احتجاج کا ذمہ دار ٹھہرایا، 3 جنوری کو ڈرون حملے میں ایرانی جنرل سلیمانی کو نشانہ بنایا گیا،

ڈرون حملے میں ایرانی جنرل سلیمانی، ابو مہدی المہندس سمیت 9 افراد مارے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ خطے پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے اس حملے کو تشویشناک قرار دیا، حملے کے بعد ایران میں احتجاج کی کیفیت بن گئی، ایرانی عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، ایرانی حکومت نے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا، عراق میں بھی ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی، عراق میں اس واقعہ کے خلاف عوامی ردعمل سامنے آیا، موجودہ حالات نے نئے تناؤ اور کشیدگی کو جنم دیا، مشرق وسطیٰ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سمیت دوست ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت ہوئی، دیگر ممالک سے بھی رابطوں کی کوشش کر رہے ہیں، یورپی یونین کے سامنے بھی اپنا موقف پیش کریں گے،

مشرق وسطیٰ کی صورتحال کوئی بھی کروٹ لے سکتی ہے، ایرانی صدر حسن روحانی اس واقعہ کو عالمی دہشتگردی قرار دے چکے، جواد ظریف نے کہا یہ قدم احمقاہ تھا اور اس سے کشیدگی بڑھے گی۔قبل ازیں اپوزیشن کی جانب سے خواجہ آصف نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ڈرون اٹیک سے ایران کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت ہوتی ہے،ہمارے ایران سے طویل عرصہ سے برادرانہ سفارتی اور دوستانہ تعلقات ہیں،امریکہ نے گزشتہ دو دہائیوں میں عراق،شام اور لیبیا کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے،یہ تینوں ایسے ممالک ہیں جو مالی طورپر خوشحال بلکہ دولت سے مالا مال تھے۔امریکہ نے کسی نہ کسی مفروضے پر ان پر حملے کئے،بعد میں یہ مفروضے غلط ثابت ہوئے لیکن امریکہ نے ان تینوں ممالک کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی کا جنازہ 20میل طویل تھا،امریکہ نے پولیس مین بننے کا جو کردار اپنا رکھا ہے وہ کردار دنیا کو جنگ کی آگ میں دھکیل دے گا۔

مسلمانوں کے وہ ممالک جہاں تیل کے وسائل ہیں انہیں جس تباہی سے دوچار کیا ہے۔یہ پاکستان کے لئے بھی خطرہ کی گھنٹی ہے۔اگر ہمارے ہمسائے میں آگ لگتی ہے تو ہم بھی متاثر ہوں گے۔وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان صلح کرانے کی جو بات کی تھی اگر یہ صلح ہے تو لڑائی کس کو کہتے ہیں۔ہماری فارن پالیسی کو بھی پولیو کے قطرے پلانے کی ضرورت ہے۔ہم کشمیر کو نہ میٹریل اور نہ اخلاقی مدد فراہم کر رہے ہیں،اگر ایران میں جنگ کی آگ بھڑک اٹھی تو ہم ان شعلوں سے بچ نہیں سکیں گے۔قاسم سلیمانی نے پاکستان سے کمانڈوز کی ٹریننگ حاصل کر رکھی تھی لیکن آج ہمارا میڈیا انہیں شہید لکھنے کو بھی تیار نہیں بلکہ ہلاکت کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے۔ہمیں امریکہ سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہیں ہے لیکن اسکی سمت ہونی چاہئے۔پاکستان میں کسی نے اگر انوسیٹمنٹ کی ہے تو وہ چین ہے باقی ہمارے برادرانہ ممالک نے ہمیں قرضے دیئے ہیں جس پر وہ انٹرسٹ لیتے ہیں۔ایران جیسے دوستوں کی قدر کریں اور کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات کسی دوسرے ملک سے دوستی کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں۔ہم ایٹمی طاقت ہیں ہمیں ڈرنا نہیں چاہئے،لیکن ہمارے اندر اتنا خوف ہے کہ ہم جنرل قاسم سلیمانی کو آج شہید کہنے سے خوفزدہ ہیں،ایران ہمارا دوست ہے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…