سیالکوٹ (این این آئی)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے مفاد کی حفاظت کرنا ہماری ذمے داری ہے اور کوئی بھی فیصلہ پاکستانی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، ایران ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسائیہ ہے، دوست تو بدل سکتے ہیں ہمسائے نہیں بدلے جاسکتے، ہمیں پاکستان کا مفاد سب سے زیادہ عزیز ہے،
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سینیٹ میں حکومتی ترجیحات پر پالیسی بیان دیں گے،گر خطہ بدامنی کا شکار ہو گا تو افغان امن عمل بھی متاثر ہو گا جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے،ہمیں اپنے قومی اداروں پر سیاست کرنے سے گریز کرنا چاہیے،مولانا فضل الرحمن ایک زیرک اور منجھے ہوئے سایستدان ہیں،ان کی رائے ہمارے لیے قابل احترام ہے۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایران ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسایہ ہے اور خطے میں جب کبھی بھی کڑا وقت آیا تو ہم نے مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے اس چیلنج کا مقابلہ کیا۔انہوں نے کہاکہ دوست تو بدل سکتے ہیں لیکن ہمسائے نہیں بدلے جا سکتے، ہمیں پاکستان کا مفاد سب سے زیادہ عزیز ہے، پاکستان کے مفاد کی حفاظت کرنا ہماری ذمے داری ہے اور کوئی بھی فیصلہ پاکستانی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سینیٹ میں حکومتی ترجیحات پر پالیسی بیان دیں گے اور وہ پاکستان کے قومی مفاد سے جڑی تمام تر ترجیحات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعظم پاکستان کا بہت واضح موقف ہے کہ ہم اس خطے میں امن کے داعی بنے ہیں اور افغان امن عمل کا حل بھی خطے میں امن سے وابستہ ہے، اگر خطہ بدامنی کا شکار ہو گا تو افغان امن عمل بھی متاثر ہو گا جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اور ہمیں امن کو فروغ دینا ہے۔آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ
اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی ڈیفنس کمیٹی میں اس بل کی مخالفت نہ کر کے جس بردباری اور سمجھداری کا مظاہرہ کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے کیونکہ یہ کسی جماعت کے نہیں بلکہ قوم کے ادارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے قومی اداروں پر سیاست کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ میں لائحہ عمل تیار کر کے یکجہتی کے ساتھ ان ترامیم کو منظور کریں گی تاکہ پاکستان میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام کو آگے بڑھایا جا سکے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو ترمیم کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں تو حکومت ان کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو قانون کے مطابق دیکھنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اسے متفقہ قانون سازی بنانا چاہتے ہیں اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ اپوزیشن کے کسی بھی قسم کے تحفظات باقی رہ جائیں لیکن اپوزیشن کو بھی کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سے ہماری یکجہتی کی فضا خراب ہو اور قومی مفاد کو زد پہنچے۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہم سب نے مل کر پارلیمنٹ کو تقویت دینی ہے
اور یہ اس لحاظ سے بھی اہم قانون سازی ہے کہ اس میں وزیر اعظم کا اختیار عدالت نے واپس پارلیمنٹ کو دے دیا ہے اور آئینی طور پر وزیر اعظم قومی سلامتی کے ذمے دار ہیں لہٰذا جس پر ذمے داری عائد ہوتی ہے، اختیار بھی اسی کے پاس ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروں کو تقویت دینے کے لیے سیاست سے آزاد ہو کر قومی مفاد میں اس قانون کو منظور ہونا چاہیے اور اس پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے۔مولانا فضل الرحمن کے آرمی ایکٹ کے حوالے سے بیان پر کیے گئے سوال پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک زیرک اور منجھے ہوئے سایستدان ہیں اور ان کی رائے ہمارے لیے قابل احترام ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن بھی قومی مفاد کے ساتھ جڑ جائیں اور اگر انہیں کچھ تحفظات ہیں تو حکومت بات چیت کے ذریعے ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ کوئی سیاسی قانون سازی نہیں ہو رہی اور نہ ہی کسی جماعت کا ایجنڈا ہے بلکہ یہ کس قوم کے وقار اور بقا کا ایجنڈا ہے تاکہ اس ملک میں استحکام ہو۔ معاون خصوصی نے کہاکہ ہندوستان کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کررہا ہے، کشمیریوں کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی جب کہ وزیراعظم دنیا کے ہر فورم میں کشمیریوں کی آواز بن کر دستک دیتے رہیں گے۔فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ جاری ہے، پاکستان نے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے قربانیاں دیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف ہتھکنڈوں میں ناکامی ہوئی جبکہ تاثر پھیلایا جارہا ہے کہ پاکستان خطے میں مہم کا حصہ بننے جارہا ہے۔معاون خصوصی اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم امن کے علمبردار بن کر ابھرے ہیں۔