فیصل آباد (آن لائن) شدید سردی اور دھند کا دراج ،شہر ی علاقوں میںگیس کی بندش ، محکمہ سوئی ناردن گھریلوصارفین کو گیس فراہم کرنے میں ناکام، گیس نہ ملنے پر شہریوں کا پریشان،ایل پی جی گیس 160 روپے فی کلو فروخت ، لکڑی اور کوئلے بھی مہنگے ہوگئے گھریلو صارفین کا گیس بندش پراحتجاج ، دھند کے باعث موٹروے ٹریفک کیلئے بند جبکہ ٹرینوں اور فلائٹس کے شیڈول بھی
بری طرح متاثر ہوئیں۔ آن لائن کے مطابق شہر اور گردونواح میں شدید دھند کی وجہ سے کمال پور موٹروے پنڈی بھٹیاں انٹرچینج ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جس کی وجہ سے سرگودھا روڈ انٹرچینج کے قریب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں دوسری طرف شدید دھند کے باعث فیصل آباد آنے والی متعدد ٹرینیں اور فلائٹس کا بھی شیڈول متاثر ہورہا ہے ۔ فیصل آباد ریلوے اسٹیشن اور ایئر پورٹ پر اپنے پیاروں کو لانے کے لئے جانے والے رشتہ داروں کو گھنٹوں انتظار کا سامنا کرنا پڑا۔ فیصل آباد کے شہر ی علاقوں میں دھند کی وجہ سے سی ٹی او سردار آصف خاں کی جانب سے جاری ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ شدید دھند کے باعث شہری غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں اور اگر سفر کرنا ضروری ہو تو شہری اپنی گاڑیوں کو فوگ لائٹ استعمال کریں اور تیز رفتاری سے گریز کریں۔ پنجاب بھر میںشدید سردی اور دھند کا دراج جاری ہے سردی کے باعث شہر ی علاقوںگیس غائب ہونے بعد شہری ہوٹلوں کا کھانا کھانے پر مجنور ہیں دوسری جانب شہر میں لکڑی اور کوئلے کی استعمال میں اضافہ ہوگیا جبکہ منافع خوروں نے شہریوں کو کو لوٹنا شروع کردیا لکڑی اور کوئلے کی قیمت دوگناہ اضافہ جبکہ ایل پی جی گیس کی 160روپے فی کلو فروخت ہورہی ہیجس کی وجہ شہر ی پریشان ہونگے ہیں گیس کی بندش پر فیصل آباد کے مختلف علاقہ میں بچوں اورخواتین کا احتجاج ہورہاہے
محکمہ سوئی ناردن گھریلوصارفین کو گیس فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے مدن پورہ ،رضا آباد ، غلام محمد آباد ،لیاقت ٹائون ،کوثر آباد ،وارث پورہ ،سمن آباد ،مرضی پورہ دیگر مقامات پرگیس کی طویل لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ کے مکینوں نے گیس کی بندش کے خلاف سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کر کے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاج میں خواتین کے علاوہ مردوں اور بچوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ جن کا کہنا تھا کہ ایک طرف موسم کی شدت تو دوسری جانب گیس کی بندش نے زندگی اجیرن کررکھی ہے، حکومتی سیاسی نمائندے بات سنتے ہیں اور نہ ہی سوئی گیس حکام والے بات سنتے ہیں۔