اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی سیاسی، نظریاتی یا مذہبی وجوہات ہوتی ہیں،عسکریت پسندی دہشت گردی کا دوسرا نام ہے،پوری دنیا دہشت گردی کے مسائل سے لڑ رہی ہے، اور دنیا میں ریسرچ کی جا رہی ہے، پوری دنیا اس کا حل نکالنا چاہتی ہے،دہشت گردی میں تین پہلو ہیں، اس کی سیاسی، نظریاتی اور مذہبی وجوہات ہوتی ہیں،
ججز اور وکلاء تحقیق کریں گے تو معاشرے میں تبدیلی آئے گی۔بدھ کو یہاں تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پوری دنیا دہشت گردی کے مسائل سے لڑ رہی ہے، اور دنیا میں ریسرچ کی جا رہی ہے، پوری دنیا اس کا حل نکالنا چاہتی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ دہشت گردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، افغان طالبان جب روس کیخلاف لڑرہے تھے تووہ مجاہدین تھے، امریکی قابض افواج کیخلاف جب یہ مجاہدین لڑے تودہشت گرد قرار دیئے گئے، اس تاریخی تناظر سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ دہشت گردی آج کا نہیں پرانا مسئلہ ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی پر کچھ دن پہلے ہی سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے، دہشت گردی میں تین پہلو ہیں، اس کی سیاسی، نظریاتی اور مذہبی وجوہات ہوتی ہیں۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ جوڈیشل اکیڈمی اتنا اچھا کام کر رہی ہے، انوسٹی گیشن پر کام ہوا، ریسرچ پر کام ہوا پہلا ریسرچ سائیکل مکمل ہو گیا ہے، ماڈل کورٹس کے ججز بڑی ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قومیں تحقیق سے سیکھتی ہیں اور تحقیق کسی بھی معاشرے کے لیے ضروری ہے، ججز اب ریسرچ میں بھی کام سر انجام دے رہے ہیں، ججز اور وکلاء تحقیق کریں گے تو معاشرے میں تبدیلی آئے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کہا کہ اچھے اور قابل ججز لگائیں۔