لاہور (آن لائن) این ٹی این ہو لڈر زکی تعداد47لاکھ ہونے کے باوجود ٹیکس گوشواروں کی تعداد 15لاکھ جبکہ کمرشل میٹرز کی تعداد31لاکھ ہونے کے باوجود صرف 4لاکھ کا رجسٹرڈ ہونا لمحہ فکریہ ہے،جب تک نظام میں پائے جانے والے سقم دور نہیں ہوتے ٹیکس نیٹ نہیں بڑھایا جا سکتا۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس فورم کے چیئرمین ذوالفقار خان نے ”ٹیکسیشن کا مشکل نظام اور ہماری معیشت“ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس مو قع پر مختلف ما رکیٹوں کے عہدیدار اور تا جر کی کثیر تعداد مو جو د تھی۔انہوں نے کہا کہ تا جر معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتے ہیں اس لئے انہیں ٹیکس نظام کے پیچید ہ قوانین میں الجھا نے کی بجا ئے اگر آسان اور سادہ نظام میں لا یا جا ئے تو حکومت بآسانی 10ہزار ارب روپے ٹیکس کی صورت میں اکٹھا کر سکتی ہے۔ بد قسمتی سے 70سال میں تا جروں کی آسانی کیلئے سا دہ اور ایک صفحے کی ریٹرن اردو/انگلش میں نہیں لا سکے تو 47لاکھ این ٹی این ہو لڈر سے گو شو ارے کس طر ح جمع کر وا ئے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 31لاکھ کمر شل میٹرز میں سے صرف 4لاکھ لوگ رجسٹر ڈہیں اور اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔85فیصد ٹیکس اہداف ود ہولڈنگ کی صورت میں اکٹھا کر لیا جا تا ہے جبکہ با قی 15فیصد کیلئے پو رے ملک کی تاجر برادری کو ہلکا ن کیاہو ا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی مقامی لوگوں سے جوائنٹ ونچر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اس لئے حکومت اپنے لوگوں کے لئے بھی آسانیاں پیدا کرے۔آج ملک میں تجارتی سرگرمیاں مانند پڑ رہی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کار ایسے حالات میں کبھی بھی اپنا پیسہ لگانے کے لئے راغب نہیں ہوگا۔