کراچی (این این آئی) مودی نے وہی کر دکھایا جس کی اس نے دھمکی دی تھی۔ پہلے کشمیر پر ناجائز قبضے کو آئین کی چھتری مہیا کی۔ اب بھارت بھر کے مسلمانوں پر ایک اور ضرب لگائی اور وہ یہ کہ مسلمانوں کے سوا بھارت میں سالہا سال سے بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو ریگولرائز کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے ایک بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ متنازع بل کی منظوری اس کے باوجود ہوئی کہ بھارت کا آئین سب کو برابری کا حق مہیا کرتا ہے۔ لیکن وہاں کی عدالتوں کا بھی حال ہم کو پتا ہے کہ جس طریقے سے بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کا فیصلہ دیا ہے۔ جہاں تک ہمارا اپنا تعلق ہے تو برمی مسلمانوں کی نسل کشی کے معاملے پر بھی ہم نے کچھ نہیں کیا۔ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں اگر کوئی مسلم ملک گیا تو وہ گیمبیا تھا، جو ایک چھوٹی ریاست ہے۔ جبکہ نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی اس کیس کی پیروی کرنے کیلئے خود ہیگ پہنچی ہوئی ہے۔ دیگر مسلمانوں کا حال اس قدر دگر گوں ہے کہ ریاض کو دیکھیں تو آزادیوں اور بے راہ روی کے حساب سے مغرب سے پیچھے نظر نہیں آتا۔ ان معاملات پر مسلم امّہ کو جاگ جانا چاہیئے۔ پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے۔ لہٰذا کشمیر کا مسئلہ ہو یا بھارتی لوگ سبھا میں شہریت کا جو بل منظور ہوا ہے، اس کیخلاف بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانی چاہیئے۔ دیکھنا ہوگا کہ راجیا سبھا میں کیا ہوگا۔ ہمارے وزیر اعظم کا صرف ٹوئٹ کرنا کافی نہیں ہے۔ یہ وہ معاملہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے چاہیئے اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے پوچھنا چاہیئے کہ آخر مسلمانوں نے ایسا کیا جرم کیا ہے کہ آپ ہر مذہب کے لوگوں کو ان کے آبائی خطوں میں رگولرائز کر رہے ہیں تو مسلمانوں میں ایسی کیا خرابی ہے کہ ان کو بھارت ریگولرائز کرنے کو تیار نہیں ہے۔ مسلمان تو وہ قوم ہے جس نے 800 برس ہسپانیہ پر حکومت کی لیکن وہاں کے لوگوں کو اسلام کی طرف آنے پر مجبور نہیں کیا۔
جس کے نتیجے میں جب ان کا پلہ بھاری ہوا انہوں نے تمام مسلمانوں کو ہسپانیہ (اسپین) سے نکال دیا۔ مسلمان وہ قوم ہے جس نے تقریباً 700 برس ہندوستان پر حکومت کی لیکن جبری طور پر کسی کو مسلمان نہیں کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان کو تقسیم ہونا پڑا۔ بھارت میں اب 22 کروڑ مسلمان ایک ایسی اقلیت ہیں کہ جن کی لوک سبھا میں کوئی نمائندگی ہی نہیں ہے۔ دین اور مذہب کا ایسا استعمال تباہ کن ہے۔ جسٹس (ر) وجیہ نے کہا کہ ہندوؤں کو اگر طاقت حاصل ہوئی ہے تو انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ مسلمانوں نے 700 سالہ دورِ حکمرانی میں ایک بھی ہندو کو جبری مسلمان نہیں کیا تھا۔ جہاں تک پاکستان اور پاکستان کے عوام کا تعلق ہے تو اس اقدام کی پْر زور مذمت ہونی چاہیئے، بلکہ ہر وہ کارروائی ناگزیر ہے جس سے ہم دنیا بھر کے مسلمانوں کی سرپرستی کرسکیں۔ جہاں جہاں بھی مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہو ہمیں اس کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا۔