اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور میں وکلاء کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ ،صوبائی وزیر فیا ض الحسن چوہان کو بھی نہ بخشا، شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، بڑی مشکل سے جان بچائی ۔
ڈاکٹروں پر تشدد،وکلاء کی جانب سے پی آئی سی میں گھس کر توڑ پھوڑ اور ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی ۔تفصیلات کے مطابق وکلاء کی جانب سے ہسپتال کے احاطے میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے گئے۔وکلاء کی ہلڑ بازی کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج مریضوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ڈرپس لگے کئی مریض وارڈ سے باہر آ گئے۔مغلپورہ کے رہائشی ایک نوجوان نے بتایا کہ ہسپتال میں صورت حال کی وجہ سے میری والدہ گلشن بی بی انتقال کر گئیں۔ نوجوان نے بتایا کہ والدہ نے تکلیف کی شکایت کی لیکن ڈاکٹر نہیں ملا۔ہسپتال میں زیر علاج ایک مریض کے بھائی نے کہا کہ میرے بھائی کے دل کا آپریشن ہو رہا ہے، وکلاء یہ کیا کر رہے ہیں؟ایک اور مریض کے لواحقین نے دوہائی دی کہ میں دوائی لینے جا رہا تھا کہ وکلاء نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب کا کہنا ہے کہ وکلاء نے کارڈیالوجی اسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کی جس کی وجہ سے ڈاکٹرز ، نرسز، پیرا میڈکس اور مریضوں کی جانوں کو خدشات لاحق ہیں۔وکلاء کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں تشدد کے واقعے کے بعد ڈاکٹرز بھی وکلاء کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، وکلاء کے خلاف نعرے بازی کی اور ان پر پتھراؤ بھی کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور صوبائی سیکریٹری اسپشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ۔