اسلام آباد (این این آئی) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سلمان شہباز کی پکڑائی نقل میں ناکامی کی وجہ سے ہوئی، وہ سمجھتے تھے اسحاق ڈار کی نقل کرکے کامیاب ہوں گے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گاڈ فادر شہباز شریف اور دوسرا کردار سلمان شہباز مفرور ہیں، سلمان شہباز خود مفرور ہیں اور بہت سے کرداروں کو انڈر گراؤنڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارے کاروبار کو سلمان شہباز دیکھ رہے تھے، گزشتہ 10 سال میں سلمان شہباز کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، کرپشن نہیں کی تو بیرون ملک کیوں چھپے بیٹھے ہیں، ایک کمپنی کی ٹرانزیکشنز دیکھ کر ہوش اڑ گئے جس کی تحقیقات جاری ہیں، ہنڈی حوالہ کے ذریعے پیسوں کا لین دین کیا جاتا تھا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ایسا کون سا کاروبار ہے جس میں بوریوں میں رقم لے جاتے ہیں، تفتیش کا سلسلہ جاری ہے اور انکشافات ہورہے ہیں، پاناما میں ظاہر اثاثے ملک سے باہر ہیں، کاروبار پاکستان میں کیا جارہا تھا، باریاں لے کر ایک دوسرے کو نہ چھیڑنے کی روایت تھی، شہباز شریف کے گزشتہ 2 ادوار میں جائیدادیں بنائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ کے ادارے کو انہوں نے غیرفعال کیا ہوا تھا، عدالتی حکم پر ادارے فعال ہوئے تو انکشافات شروع ہوئے، کوئی این آر او نہیں ملا اس وجہ سے سب کچھ سامنے آرہا ہے، اومنی گروپ کو نہ چھیڑو، ٹی ٹیز کو نہیں چھیڑنا کی پالیسیاں تھیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ انشا اللہ ریکوری کی جائیگی، مختلف کیسز پر کام ہورہا ہے ابھی بہت انکشافات ہوں گے، اب وہ دور نہیں کہ آگ لگ جائے اور ریکارڈ جل جائے۔انہوں نے کہا کہ بارہا کہہ رہا ہوں لندن میں شہباز شریف کب کیس کریں گے، الزامات ہی نہیں باقاعدہ ثبوت پیش کررہے ہیں، شہباز شریف چھ ماہ سے دھمکیاں دے رہے تھے کیس نہیں کیا، ان کے کیس دائر کرنے کا انتظار کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گورکھ دھندے میں سب سے اہم کردار کیش بوائز کا ہے، ایک ایک کیش بوائے نے 40 سے 50 ارب کا لین دین کیا، اب تک 3 کیش بوائے گرفتار اور 3 مفرور ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مجھے خصوصی ٹاسک دیا ہے، ایف آئی اے کو عالمی سطح کی ایجنسی بنانا میرا ٹاسک ہے، ایف آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ ٹاسک میں شامل ہے۔