اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی منصوبے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا،بڑے بڑے نام زد میں آگئے،صرف ایک کلو میٹر راستہ قوم کو کتنے ارب میں پڑا؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 5  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے میں تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں ایف آئی اے کو سابق وزیراعلی پرویز خٹک، سابق چیف سیکرٹری کے پی اعظم خان، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ سمیت پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈی جیز کے درمیان تعلق سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیدیا۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

ایف آئی اے کو45 دن کے اندر بی آر ٹی کی انکوئری کر کے رپورٹ طلب کر لی۔ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بنچ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں بی آر ٹی منصوبے سے متعلق 20 سے ذائد نکات پر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے جس میں ٹرانس پشاور کے سی ای او کو عہدے سے ہٹانے،بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ دینے،منصوبے کے لیے قرضہ لینے کی ضرورت سمیت دیگر معاملات پر تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں واضح کیا ہے منصوبے کی لاگت میں 35 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ منصوبے کے لیے ناقص منصوبہ بندی ہے، ایف آئی اے تحقیقات کرے کہ لاہور میں 65 بسیں چلائی جاتی ہیں پشاور میں 220 بسیں چلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ جو رقم ایک منصوبے کے لیے حاصل کی گئی اس سے صوبے کی حالت بدل سکتی تھی۔ اس وقت منصوبے کا ایک کلومیٹر راستہ دو ارب 42 کروڑ 70 لاکھ روپے میں پڑتا ہے جو کہ بہت ذیادہ ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو 45 روز میں تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا۔تفصیلی فیصلے کے مطابق ٹرانس پشاور کے سی ای او درانی کو عہدہ سے کیوں ہٹایا گیا؟ پی ٹی آئی حکومت نے ویژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، مقبول کالسنز پنجاب میں بلیک لسٹ تھی، اس کے باوجود اسے بی آر ٹی کا ٹھیکہ دیا گیا، کیا منصوبے کے لیے اتنا بڑھا قرضہ لینے کی ضرورت تھی؟ بی آر ٹی کے قرضہ سے صوبے کی معاشی خوشحالی بھی ممکن تھی،

بی آر ٹی فی کیلومیٹر لاگت 2 ارب 42 کروڑ، 70 لاکھ روپے ہے جو کہ بہت زیادہ ہے، ناقص منصوبہ بندی کے باعث منصوبے کی لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا، منصوبے میں بد انتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا، منصوبے کے پی سی ون میں غیر متعلقہ سٹاف کے لیے بھی پرکشش تنخواہیں رکھی گئیں، اے سی ایس اور وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ادائیگی کی گئی، ایسا لگتا ہے منصوبے کے لیے نااہل کنسلٹنٹس کو رکھا گیا، منصوبہ پشاور کے رہائشوں کے لیے تکلیف کا باعث بنا، سابق وزیر اعلی پرویز خٹک، ڈی جی پی ڈی اے وٹو، اعظم خان اور ڈی جی پی ڈی اے اسرار، شہاب علی شاہ اور وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے درمیان کیا تعلق تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…