اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینکڑوں پاکستانی لڑکیوں کو دلہن بنا کر چین فروخت کرنے کا انکشاف ۔ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان بھر سے تقریبا629لڑکیوںاور خواتین کو جھانسہ دے کر چینی مردوں کی دلہن کے طور پر فروخت کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی تفتیش کاروں نے ایک فہرست بھی تیار کی
جس میں غریب اور کمزور ممالک کا استحصال کرنےوالے اسمگلنگ نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کرنے کا اعادہ کیا گیا ۔ اس فہرست کے مطابق 2018میں پاکستان سے چین اسمگل ہونے والی خواتین کی تعداد سے متعلق ٹھوس شواہد پیش کیے گئے ہیں ۔ تفتیشی عہدیدار نےبتا یا کہ اس معاملے پر حکومت کی جانب سے دبائو تھا کہ ایسا کرنے سے ہمارے چین کیساتھ تعلق خراب ہو سکتے ہیں ۔ اکتوبر کے ماہ میں فیصل آباد کی عدالت نے 31کے قریب چینی شہریوں کو اسمگلنگ کے الزام میں بری کر دیا تھا ۔ عدالتی اور تفتیشی عہدیداروں نے بتایا کہ اس کیس میں متعدد خواتین کے انٹریوز کیے گئے کوئی بھی گواہی دینے کیلئے تیار نہ تھا۔تفتیش کاروں نے 629پاکستانی لڑکیوں کی فہرست مرتب کی ہے جس میں دلہنوں کی شاختی کارڈز نمبر اور ان چینی شوہروں کا نام اور شادی کی تاریخیں شامل ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیاکچھ شادیوں علاوہ تمام شادیاں 2018سے اپریل 2019ء کے درمیان ہونے سے متعلق خدشہ ظاہر کیا گیا ہے تمام لڑکیوں اور خواتین کو چینی مردوں کو فروخت کیا گیا تھا ۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا اس فہرست کے سامنے آنے کے بعد مزید کتنی لڑکیاں اور خواتین اسمگل کی گئیں ۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی اور چینی نیٹ ورک اس مکروہ دھندے کی بدولت 4سے 10ملین کماتے تھے جبکہ لڑکی کے والدین کو صرف 2لاکھ پر ٹرخا دیا جاتا تھا ۔ اس نیٹ ورک کے جال میں پھنسنے والی کچھ خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں وہاں نازیبا کام کیلئے استعمال کیا کیا گیا ہے ۔ تفتیش کاروں کے ایسے نیٹ ورکس کے خلاف جارحانہ کاروائی کےبعد رواں سال جون کے بعد اس سلسلے میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔