کراچی (این این آئی) پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں نئی تاریخ رقم ہوگئی۔ پہلی مرتبہ مفاد عامہ کی آئینی ترامیم پر کھلی بحث کا آغاز کردیا گیا۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے عوامی سماعت کی۔ کراچی میں عوامی سماعت میں نئے صوبوں سے متعلق شہریوں کی رائے لی گئی۔ ماضی میں کبھی کسی آئینی ترمیم پر عوامی سماعت نہیں ہوئی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انصاف وقانون نے پانچ گھنٹے طویل عوامی سماعت کی۔
30سے زائد مردوخواتین،وکلا،ارکان اسمبلی سول سوسائٹی نمائندوں نے تاریخی عوامی سماعت میں حصہ لیا۔ سیینیٹ قائمہ کمیٹی نے عوامی سماعت کا آغاز سندھ سے کیا۔ چار دسمبر سے سینیٹ قائمہ کمیٹی کوئٹہ میں عوامی سماعت کریگی۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں بھی عوامی سماعت کریگی۔ ملک میں نئے صوبوں سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ جلد سینیٹ میں پیش کی جائیگی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی مرتضیٰ عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ عوامی سماعت کرائی ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھ کر ہم اس اہم وحساس مسئلے کو سمجھ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک مکالمے سے ٹوٹے گا نہیں بچے گا۔ لوگوں نے کھل کر نئے صوبوں سے متعلق اپنی رائے دی۔ آج (منگل) سندھ اسمبلی کے تمام ارکان کو بلایاہے۔ ذرائع کے مطابق پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے منعقدہ عوامی سماعت میں آئین کی تین شقوں میں ترامیم کے لئے بل کی تیاری کے لیئے عوام سے ان کی قیمتی رائے طلب کی گئی تھی۔ آئین کی جن 3 شقوں میں ترامیم کے لئے بل تیار کئے جارہے ہیں ان میں نمبر ایک ترمیم آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 175، 198 اور 218 میں آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت ساتھ پنجاب صوبہ بنانے کے حوالے سے بحث کی گئی اور پاکستان میں مزید نئے صوبوں کی ضرورت پر غورکرکے اس پر عوامی رائے لی گئی۔دوسرے بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت صوبہ بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے بحث کی گئی اور اس سلسلے میں صوبے کے آبادی اور خطے جغرافیائی عوامل کو بھی زیر بحث لایا گیا جبکہ تیسرے بل میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 11 کے تحت چائلڈ لیبر کی عمر کی حد 14 سال سے بڑھا کی 16 سال کرنے کے حوالے سے عوامی رائے اور اس پر بحث بھی کرائی گئی۔