لاہور( آن لائن )ملتان روڈ رکشہ دھماکے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو دن قبل رکشے میں ہونے والے دھماکے کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے رکشہ ڈرائیور کو کلین چٹ دے دی۔
رکشہ ڈرائیو نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مبینہ دہشت گرد کا حلیہ بتا دیا۔رکشہ ڈارئیور محمد رمضان کی مدد سے مبینہ دہشت گرد کا خاکہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔رکشہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ مبینہ دہشت گرد نے نیلے رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی تھی جو شیرا کوٹ سے رکشہ میں بیٹھا اور بارودی مواد نصب کیا۔اداروں نے مبینہ دہشت گرد کی تلاش شروع کر دی ہے۔جب کہ رکشہ ڈرائیور کے بیان کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے سے بھی تصدیق کر لی گئی ہے۔ ملتان روڈ پر ہونے والے رکشہ دھماکے کے حوالے سے مختلف قیا س آرائیاں پھیلتی رہیں ،بم دھماکے کے حوالے سے پہلے یہ اطلاع آئی کہ چوبرجی کے قریب بجلی کا ٹرانسفارمر پھٹ گیا ہے۔جس سے تین افراد جھلس گئے ہیں دوسری اطلاع یہ ملی کہ رکشہ کا ناقص سلنڈر پھٹ گیا ہے جس میں تین افراد سوار تھے جو زخمی ہیں، جائے وقوعہ کے حوالے سے لاہور کے مقامی نیوز چینل نے یہ خبردی کہ جائے وقوعہ ایل او ایس کا نالہ ہے لیکن آخری اطلاع پر تصدیق ہوئی کہ یہ بم دھماکہ ہے۔جب کہ سی ٹی ڈی نے ملتان روڈ رکشہ دھماکہ کا باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا ہے۔یہ مقدمہ سی ٹی ڈی انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ جس میں دہشت گردی کی دفعات سمیت اقدام قتل کی دفعہ شامل ہیں۔
جبکہ سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونیوالے بم ٹائم ڈیوائس کی نوعیت کا تھا۔ جو وقت سے پہلے ہی پھٹ گیا۔ دوسری طرف دھماکے میں استعمال ہونیوالے رکشے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ رکشہ کا پہلا مالک حمزہ سعید نامی شہری تھا۔ جو 22 مئی 2015 میں رجسٹرڈ کیا گیا۔ بعدازاں رمضان نے حمزہ سعید سے خرید لیا۔ جس کے لائف ٹائم ٹوکن ادا کئے جاچکے ہیں۔