لاہور(ویب ڈیسک) سابقہ ڈی جی سوشل ویلفئیر اور سپرنٹنڈنٹ نے سائمہ نامی خاتون کو غیر قانونی طور پر نوکری دی اور صرف نوکری ہی نہیں دی بلکہ وارڈن کے کمرے میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت بھی- سپرنٹنڈنٹ کی اجازت سے سائمہ نامی اس عورت نے جس کو بطور سویپر ملازمت دی گئی۔
اپنے بھائیوں کو بھی وہاں پناہ دے رکھی تھی اور سٹاف کے مطابق، سائمہ کے بھائی بچیوں پر آوازیں کستے تھے، جو تا حال ثابت نہیں ہو سکا۔ مگر ابتدائی رپورٹ کے مطابق سابقہ ڈی جی کے زبانی احکامات پر افشاں لطیف، سپرنٹنڈنٹ نے یہ بھرتی کی اور اسی نے سائمہ کو اپنے بھائیوں کو جگہ دینے کی اجازت بھی دی، جو کہ اس کے اختیار میں تھا اور وہ منع کرنے کی مجاز اتھارٹی تھی- تاہم وزیراعلیٰ آفس کو ملنے والی شکایات اور 24 جولائی کو سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی جانب سے ملنے والی رپورٹ پر وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کے بعد سفارشات جمع کروانے کا حکم دیا- سپرنٹنڈنٹ سے جو دستاویزات اور ریکارڈ دوران تفتیش مانگا گیا وہ پیش کرنے میں ناکام رہی- تاہم انسپکشن ٹیم نے تفصیلی کاروائی اور تحقیق کے بعد اپنی سفارشات پیش کیں- تحقیقات سے DG سوشل ویلفیئر پر ایک خاتون کو زبانی احکامات پر ملازمہ رکھوانے کے الزامات ثابت ہوئے اور PEEDA ایکٹ کے تحت کاروائی کی سفارش کی گئی ہے – سپرنٹنڈنٹ کاشانہ کو DG کے غیر قانونی احکامات ماننے اور غیر متعلقہ افراد کو کاشانہ میں آنے جانے کی اجازت دینےکا ذمہ دار ٹھہرایاگیا– انسپکشن ٹیم نےسپرنٹنڈنٹ کاشانہ اور سابقہ DG سوشل ویلفیئر کو ٹرانسفر کرنے اور PEEDA ایکٹ کےتحت کارروائی کی سفارش کی۔
انسپکشن ٹیم کی سفارشات کے مطابق ٹرانسفر آرڈرز ملنے پر متعلقہ سپرنٹنڈنٹ نے چارج چھوڑنے کی بجائے ادارے کو تالے لگا کر سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپلوڈ کرنا شروع کر دیں- سوشل ویلفیئر کے افسران موقع ہر پہنچے اور انتظامیہ کی مدد سے 4 گھنٹے کے بعد ادارے کا کنٹرول نئی سپرنٹنڈنٹ کے حوالے کر دئیے اور اب حالات نارمل ہیں-