آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں بحث اور ترمیم کی منظور ی،حکومت نے اہم ترین اعلان کردیا

29  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم کی مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت کونالائق اور نااہل کہنے والے سورماؤں نے اپنے وزیر اعظم کو پانامہ میں نااہل کروایا اور ان کو جیل بھجوایا، حکومت کو ئی سمری عدالت میں ریجکٹ نہیں ہوئی بلکہ سپریم کورٹ نے ہمیں دوبارہ سمری بدلنے کا موقع دیا تھا، کوئی بھی محب وطن حکومتی یا اپوزیشن رہنما آرمی چیف کی تعیناتی بارے قانون سازی کی مخالفت نہیں کرے گا۔

قانون سازی کیلئے حکومت پارلیمنٹ میں بحث کرائے گی اور ترمیم منظور کروائے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئیفردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آرمی چیف کے معاملے پر حکومت کی کائی سمری ریجکٹ نہیں ہوئی اگر ریجکٹ ہوتی تو حکومت کو دوبارہ موقع نہ دیا جاتا، سپریم کورٹ ہماری جو راہنمائی کررہی تھی ہم اس کے مطابق سمری بنارہے تھے اور شکر گزار ہوں کہ چیف جسٹس نے حکومت کو اس معاملے پر موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پہلی مرتبہ حکومت میں آئی ہے اور یہ پہلا ہمارا امتحان تھا کیوں کہ ہم نے پہلے کسی آرمی چیف کو ایکسٹنشن نہیں دی اور ہم نے مشکلات مشکلات سے سیکھ رہے ہیں۔ جو لوگ حکومت کو نااہل اور نالائق کہتے ہیں ان کیلئے میرا جواب یہ ہے کہ ان کے بڑے بڑے سورمااور لیگل ٹیم کے بڑے بڑے نام پانامہ کیس میں اپنے ہی وزیر اعظم کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور ان کو جیل بھیج دیا مگر آج عدالت بھی ہمارے وزیر اعظم کے اختیارات کو تسلیم کررہی ہے اور اس فیصلے سے جمہوریت مضبوط ہوئی ہے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالت نے پارلیمنٹ پر اعتماد کیا ہے اور پارلیمنٹ پر قانون سازی کا معاملہ چھوڑا ہے جس سے جمہوریت اور پارلیمنٹ مزید مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمری کے معاملے پر کسی کی غلطی نہیں تھی یہ قانونی معاملات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے قانون سازی کسی کی ذات کے ساتھ جڑی ہے اوعر نہ کسی شخصیت کے حوالے سے یہ کیس تھا بلکہ یہ ایک قانونی معاملہ تھا

اور ہم اس حوالے سے پارلیمنٹ میں قانونی سازی کرینگے اور پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بحث بھی ہو گی کیونکہ یہ ایکٹ پارلیمنٹ میں بننا ہے پر نیشنل سیکیورٹی کا معاملہ ہے اس پر حکومت اور اپوزیشن دونوں سنجیدگی بحث کرینگے، انہوں نے کہا کہ سیاست میں سیاستدان ایک دوسرے سے پنجہ آزمائی کرتے رہتے ہیں مگر قومی معاملات پر نہیں کرتے، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آرمی چیف کے معاملے پر درخواست دینے والے شخص کے پہچے کون ہے؟ اور اس نے یہ پنڈورہ باکس کیوں کھولا یہ ہمیں نہیں پتا لیکن کوئی مافیا ضرور ہوگا،

انہوں نے کہا کہ یہ بات ہر حکومتی ادارے ہر اپوزیشن جتنی سیاست کرے مگر فوج اور آرمی چیف کے معاملے پر نہیں ہونی چاہئے کیونکی اس سے ملک میں انتشار پھیلے گا، ہم پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے پر ہنگامہ آرائی نہیں ہوگا  اور ہم اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرینگے، اور یہ لیڈر آف دی ہاؤس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون سازی کو منظور کروائیں گے، حکومت اور اپوزیشن میں کوئی بھی جو محب وطن ہے وہ پاک فوج کے سپہ سالار کی تعیناتی کے حوالے سے قانون سازی کی مخالف نہیں کرے گا، کوئی بھی محب وطن شخص آرمی چیف کا مخالف نہیں ہو سکتا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…