لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے غیر آئینی قانون سازی کرنے کا اپوزیشن کا الزام مسترد کر تے ہوئے کہاہے کہ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی آتے ہیں لیکن اپنے مہمانوں سے ملتے ہیں،پریس کانفرنس کرتے ہیں اورکاروبار کے معاملات دیکھ کر چلے جاتے ہیں،اسمبلی کا ریکارڈ چیک کر لیں موجودہ سیشن میں قائد حزب اختلاف کا کیا کردار رہا،حکومت آرٹیکل 154/6 پر عملدرآمد کر رہی ہے،
اپوزیشن نے کہا تھا کہ وہ اس حوالے عدالت میں جائے گی۔ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون نے کہاکہ قائد حزب اختلاف پروڈکشن آرڈر کے ذریعے اپنا سیاسی ایجنڈا پور ا کرتے رہے، صبح نو بجے آجاتے تھے اور شام تک بیٹھ کر چلے جاتے تھے۔انہوں نے ایوان کی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا حالانکہ پروڈکشن آرڈر اس لئے جاری ہوتا ہے کہ وہ ایوان کی کارروائی کاحصہ بنیں۔ صوبائی وزیر قانون نے کہاکہ ہم تو آرٹیکل 154/6 کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ہم نے جب اس آرٹیکل کا اطلا ق کیا تو اپوزیشن نے کہاکہ ہم عدالت جائیں گے،میں ان کو یادہانی کرواتا ہوں اگر ہم غیر آئینی غیر قانونی کام کر رہے ہیں تو اپوزیشن عدالت میں جائے۔انہوں نے کہاکہ میں نے نیب عدالت کی فوٹیج منگوا کر دیکھی ہے کہیں بھی چالیس آدمی (ن) لیگ کے اراکین اسمبلی یار کارکنوں کو نہیں ماررہے بلکہ چالیس آدمیوں سے زیادہ ن لیگ کے کارکنان پولیس کے ساتھ دھکم پیل کررہے ہیں جب ایک شخص کے ساتھ چالیس، چالیس آدمی پیشی پر جائیں گے تو ان کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اس لئے ان کا اعتراض درست نہیں تھا۔ اس کے باوجود میں نے کو یقین دہانی کروائی تھی کہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوگا اور جو پہلے بھی ان کا واقعہ ہواتھا اس پر ہم نے پولیس کے ساتھ ان کی میٹنگ کروائی تھی اور باقاعدہ ایک طریقہ کار طے کیا تھا لیکن یہ ہر روز ایک نیا ایشو لے کر آجاتے ہیں اور مقصد ان کا یہ ہی ہے کہ ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا قانون سازی اور ایوان کی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ معزز ایوان کی تاریخ میں پہلی بار وقفہ سوالات، پرائیویٹ ممبر ڈے اور دیگر اہم مواقعوں پر بائیکاٹ کی روایت ڈال رہے ہیں۔