جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

آرمی چیف سپریم کورٹ میں پیش ہونگے؟ جانتے ہیں حکومت اور عدلیہ کے آمنے سامنے آنے کی وجہ کیا نکلی

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئرصحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خیال میں یہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا پہلا سو موٹو ایکشن ہے، اس سے پہلے آصف سعید کھوسہ نے کبھی ایسا کوئی نوٹس نہیں لیا۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن پر چیف جسٹس کی جانب سے اعتراض اٹھایا جانا اہم حالات کی نشاندہی کر رہا ہے۔ لگ رہا ہے کہ پچھلے دنوں میں چیف جسٹس نے ایک تقریر کی تھی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نےا یک تقریر کی تھی، اس قسم کے حالات واضح ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے فی الحال جو اعتراض اٹھایا ہے وہ نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار پر لگایا ہے۔انہوں نے ایک وجہ بتائی ہے کہ اگر آپ نے تین سال کی توسیع دی ہے تو آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ تین سال تک ملک کے حالات بہتر نہیں رہ سکتے۔ عارف حمید بھٹی نے کہاکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ اب کیا آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ عدالت کے سامنے جاتے ہیں یا نہیں، کیونکہ عموماً کبھی آرمی چیف عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب عدالت یا حکومت اس معاملے پر کیا مؤقف اپناتی ہے ، کیونکہ بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھایا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…