کوئٹہ (این این آئی) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا ہے آزادی مارچ اب تحریک میں تبدیل ہوچکا ہے جسکا دوسرا مرحلہ (پلان بی) آج سے بلوچستان میں شروع کر رہے ہیں، بلوچستان کی آزادی مارچ تحریک کی حمایت کرنے والی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے
آج کوئٹہ کراچی شاہراہ کو خضدار کے مقام پر، ڈیرہ غازی خان روڈ کو لورالائی کے مقام پرجبکہ کل ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر کوئٹہ جیکب آباد روڈ، ژوب میں ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ،17نومبر کو کوئٹہ تفتان شاہراہ، کوئٹہ چمن شاہراہ بمقام قلعہ عبداللہ اور 18نومبر کو کوئٹہ گوادر اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو صبح سے شام تک بند کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے،وفاقی اور صوبائی حکومتیں سلیکٹڈ ہیں ان میں ہم سے مذاکرات کرنے کی اہلیت اور اختیار نہیں ہے، آزادی تحریک حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی،یہ بات انہوں نے جمعرات کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رہنما و سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیاتوال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکند ر خان ایڈوکیٹ، اراکین صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین، عبدالواحدصدیقی، حاجی نواز کاکڑ و دیگر بھی موجود تھے، مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جب آزادی مارچ کا اعلان کیا گیا تھا اس وقت تما م سیاسی جماعتوں کی قیادت او ر رہبر کمیٹی نے تین پلان بنائے تھے جن میں سے پہلا مرحلہ گزشتہ روز مکمل ہوا، اب ہم تحریک کے پلان بی کی طرف بڑھ رہے ہیں اس سلسلے میں آزادی مارچ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہواجس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ آج کوئٹہ کراچی شاہراہ کو خضدار کے مقام پر، ڈیرہ غازی خان روڈ کو لورالائی کے مقام پرجبکہ کل ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر کوئٹہ جیکب آباد روڈ، ژوب میں ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ،17نومبر کو کوئٹہ تفتان شاہراہ، کوئٹہ چمن شاہراہ بمقام قلعہ عبداللہ اور 18نومبر کو کوئٹہ گوادر اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو صبح سے شام تک بند کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے تمام کارکن اپنے اپنے علاقوں سے احتجاج میں شرکت کریں گے یہ سلسلہ تحریک کے اگلے مرحلے تک جاری رہے
گاہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ تمام تر مصروفیات کو ترک کرکے ہمارے احتجاج کو کامیاب بنائیں انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام عزیز ہے ہم نہیں چاہتے کہ کسی کو تکلیف پہنچے لیکن تمام جمہوری سیاسی جماعتیں نے عوام کو بے روزگاری، مہنگائی کے خاتمے سرحدوں اور عوام کے وسیع تر مفاد کے تحفظ کے لئے نکلی ہیں تاکہ عوام کو اس حکومت سے نجات دلوا سکیں، انہوں نے کہا کہ مسلط شدہ حکمرانوں سے جان چھڑوانے کے لئے عوام سے وعدہ
کیا ہے جس کے لئے ہم کسی بھی حد تک جائیں گے عوام کے حقوق کے حصول کے لئے پر امن اور جمہوری احتجا ج کریں گے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام فورسز سے بھی اپیل ہے کہ وہ اندورنی اور بیرونی خطرات کے پیش نظر ہماراساتھ دیں اور ہماری جمہوری جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں،مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اسلام آبادمیں ہمیں مذاکرات کا تجریہ ہوگیا مذاکرات منتخب حکومتیں کرتی ہیں
مرکزی اور صوبائی حکومتیں سلیکٹڈ ہیں وہ مذاکرات کرنے کی اہلیت نہیں رکھتیں سلیکٹڈ حکمران اپنی مرضی کی بات نہیں کر سکتے نہ ہی انکے پاس اختیار ہوتا ہے وہ محض نصب شدہ لوگ ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان کی آزادی مارچ تحریک کے تحت سڑکیں بلاک نہ کرنے کی دینے کی بات وزیراعلیٰ خیبر پختونخواء کی دھمکی جیسی ہے جو ہمارے مارچ کو روک نہیں سکے، اگر وزیراعلیٰ بلوچستان فورسز کو ہمارے خلاف کاروائی کے احکامات دیں
گے بھی تو فورسز انکے احکامات نہیں مانیں گی کیونکہ فورسز بھی منتخب حکومتوں کی بات سنتی ہیں وزیراعلیٰ خواہش کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن وہ کچھ بھی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ دھرنے میں ہم نے بہت سے تنائج حاصل کئے ہیں ہم نے تحریک شروع کی ہے جسے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد منزل تک پہنچائیں گے ہم نے اسمبلی سے استعفوں سمیت تمام آپشن رکھے ہیں جنہیں وقت آنے پر استعمال کیا جائیگا
بلوچستان میں حکومت گرانا دو دن کا کام ہے اسلام آباد میں حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں صرف تنہ باقی ہے اسی بھی دھکا دیکر کاٹ دیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے خلاف جو منفی رائے اور تاثر قائم کیا تھا اسے ہم نے شکست دی، اسلام آباد اور راولپنڈی کے لوگ آزادی مارچ کے دھرنے کے اختتام پر افسردہ تھے وہ لوگ جو سوچتے تھے کہ ہم کوئی انتہا پسند، وحشی یا جنونیت پسند لوگ اور خواتین کے مخالف ہیں وہ بھی ہمارے دھرنے
میں آئے اور سکون محسوس کر رہے تھے ہم نے عوام کی اپنے متعلق رائے تبدیل کی یہی سب سے بڑی کامیابی ہے، مولانا عبدالواسع نے مزید کہا کہ حکومت ملک او ر قوم کو مزید امتحان میں نہ ڈالے اور مستعفی ہو جائے قوم چاہتی ہے کہ اسکے حقیقی نمائندوں کو حکمرانی ملے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ سلیکٹڈ لوگ کبھی استعفیٰ نہیں
دیں گے انکی پشت پر بین القوامی قوتیں موجود ہیں جو انکا ساتھ دے رہی ہیں،انہوں نے نجی ٹی وی کی اینکر کو مولانا فضل الرحمن کا انٹرویو کرنے کی پاداش میں ملازمت سے برخاست کرنے کی مذمت جبکہ صوبائی کی سیاسی جماعتوں کی آزادی مارچ میں بھر پورشرکت پر انکا شکر یہ بھی ادا کیا