جیکب آباد(آن لائن)جیکب آباد میں اجتماعی زیادتی کا شکار 13 سالہ بچی کی زچگی سے جمس اور سول اسپتال انتظامیہ کا انکار، لاڑکانہ ریفر، پولیس کی نگرانی میں متاثرہ بچی لاڑکانہ اسپتال میں داخل۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کی سول لائن تھانہ کی حدود کامورا لائن محلہ کی رہائشی اجتماعی زیادتی کا شکار 13سالہ بچی ارم ابڑو کو اس کی والدہ ضمیراں ابڑو زچگی کے لیے جمس اسپتال لے کر گئے تو جمس اسپتال کی انتظامیہ نے بچی کی زچگی سے انکار کرتے ہوئے
اسے سول اسپتال جیکب آباد بھیجا جہاں بھی بچی کی زچگی کے لیے یہ کہہ کر انکار کیا گیا کہ یہاں ماہرگائناکالاجسٹ نہیں ہے جس کے بعد بچی کو لاڑکانہ ریفر کیا گیا جس پرمتاثرہ بچی کی والدہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان بااثر ہیں اس لیے جیکب آباد میں میری بچی کی زچگی نہیں کی جارہی جس سے میری معصوم بچی کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے، دوسری جانب متاثرہ بچی کو پولیس کی نگرانی میں لاڑکانہ کی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے، اس سلسلے میں سول لائن تھانہ کے ہیڈ محرر اللہ بخش نے بتایا کہ اجتماعی زیادتی کا شکار بچی کی زچگی پولیس نگرانی میں ہوگی ایس ایچ او سول لائن پولیس نفری کے ہمراہ متاثرہ بچی کے ساتھ ہیں، زچگی کب ہوگی یہ تو اب ڈاکٹر بتا سکتے ہیں، زچگی کے بعد بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے جس معلوم ہوگا کہ یہ بچہ کس کا ہے، جبکہ سول سرجن جیکب آباد ڈاکٹر عباس اعوان کا کہنا تھا کہ زیادتی کا شکار بچی کو لاڑکانہ اس لیے ریفر کیا کہ سول اسپتال میں ماہر گائناکالاجسٹ نہیں ہے بورڈ کی سفارش پر یہ فیصلہ کیا ہے جمس میں متاثرہ بچی کی زچگی کیوں نہیں کی گئی یہ ڈائریکٹر جمس ہی بتا سکتے ہیں، ڈائریکٹر جمس عبدالواحد ٹگڑ سے رابطے کی کوشش کی گئی تو ان کا موبائل فون اٹینڈ نہیں ہوا، یاد رہے کہ سول لائن تھانہ میں 2ماہ قبل معصوم بچی ارم ابڑوسے بااثر ظفر سرھیو، کامران پٹھان سمیت چار ملزمان کے خلاف اجتماعی ذیادتی کا کیس داخل کیا گیا تھا اس وقت بچی 7ماہ کی حاملہ تھی متاثرہ بچی بااثر ملزم کے گھر کام کرتی تھی جسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق بھی ہوچکی تھی۔معصوم بچی سے اجتماعی زیادتی کے کیس کے ملزمان ضمانت پر آزاد ہیں۔