جمعہ کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافہ سے متعلق قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیر دفاع پرویز خٹک کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا جس پر اسپیکر اجلاس ملتوی کرنے سے خبردار کرتے رہے۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ آج دل سے بولنا چاہتا ہوں، کیا آپ لوگ سنیں گے، سن تو لو یار، یہ تماشہ نہیں چلے گا۔
انہوںنے کہاکہ ہم مسئلے کا حل چاہتے ہیں، 40 سال سے سیاست میں ہوں سارے حالات دیکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت چھوڑ کر عمران خان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی، جمہوریت کے تمام رموز بخوبی جانتا ہوں۔پرویز خٹک نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے مذاکراتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا اور میں نے اسپیکر اسمبلی کو حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا رکن مقرر کیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ آج یہ جمہوریت اور قانون کی باتیں سکھاتے ہیں جو ملک آپ چھوڑ کر گئے اس کا حساب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور فخر ہے جنہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو دوبارہ انتخابات کا چیلنج دیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ یہ غلط بیانی پاکستان کو نہ سنائیں بلکہ حقیقت سنائیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے اور یہ کیا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمن وہاں (اسلام آباد میں) بیٹھے ہیں بات نہیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم الیکشن نہیں مانتے دوبارہ بھی الیکشن ہوا اور پاکستان تحریک انصاف جیت تو بھی ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کسی کا راج ہے ؟ یہ ملک کسی کے لیے بنا ہوا ہے؟ یہ پاکستان ہمارا ہے اس ملک کے لیے ہم نے قربانیاں دیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ میں ان سے کہتا ہوں صبر کریں آپ کو بہت کچھ دیکھنا پڑیگا، یہ تماشا اور نہیں چلے گا، اس طرح یہ ملک نہیں چلے گا،پاکستان میں آپ جمہوریت نہیں مانتے قانون نہیں مانتے ،میں اپوزیشن کو کہتا ہوں،
مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) جائیں جمہوریت کی بات کریں مولانا کو اسمبلی میں لائیں اور پھر جمہوریت کی بات کریں۔پرویز خٹک نے کہاکہ جتنا بیٹھنا ہے بیٹھو لیکن ملک کو نقصان نہیں پہنچانا، اگر مولانا کہتے ہیں جرگہ ٹائم پاس کے لیے ہیں تو ہم بھی آپ سے ٹائم پاس کررہے ہیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی کااجلاس شروع ہا تو تحریک انصاف کے
چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہاکہ گزشتہ روز جو بھی قانون سازی ہوئی قانون کے مطابق ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ اسپیکر ایوان کا کسٹوڈین ہوتا ہے، آپ کیوں مذاکراتی کمیٹی میں گئے؟اسپیکر نے اس کمیٹی میں شامل ہوکر خود کو متنازعہ بنایا۔ اسپیکر نے کہاکہ میں ایک وزیراعظم کے کہنے پر مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت کی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ آپ کو
وزیراعظم ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہاکہ میں نے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو شامل کیا۔انہوںنے کہاکہ یہ ہمیں سکھاتے ہیں کہ جمہوریت کیا ہے، اسپیکر اور چیئرمین سینٹ کو اس لیے منتخب کیا کہ ان کے سب کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں ۔وزیر دفاع کی تقریر پر اپوزیشن نے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا تاہم پرویز خٹک نے اپنی تقریر جاری رکھی ، اجلاس کے دور ان (ن) لیگ کے ایک رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے ایک دوسرے کو گالیاں دیں اور کہاکہ باہر نکلو تو دیکھتا ہوں۔جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی مولانا اسعد الرحمن کی تقریر پر حکومتی ارکان نے شدید نعرے بازی کی ،ترنم کے ساتھ ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے ۔