اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ نے کہہ دیا ہے ہم غیر جانبدار ہیں اس کے بعد جھگڑا ہی ختم ہوجاتاہے،قومی ادارں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے ،ووٹ قوم کی امانت ہے ہمیں واپس لو ٹا دیں،عمران خان ن ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی بہن کی منی لانڈرنگ چھائی ہے،ہم
اس حکومت اور وزیر اعظم کو این آ ر او نہیں دینگے،بے معنی آنی جانیاں نہیں ہونی چاہئیں، مذاکراتی کمیٹی آئے تو استعفیٰ لیکر آئے۔ جمعرات کو یہاں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی بہن کی منی لانڈرنگ چھپائی اور یہ سیاستدانوں سے کہتے ہیں کہ انہیں این آر او نہیں دیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس اسٹیج پر مجھے یہ کہنے کا حق پہنچتا ہے کہ اب ہم اس حکومت اور وزیراعظم کو این آر او نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہمشیرہ نے 60 ارب روپے دبئی کے بینکوں میں کیسے رکھے؟ وہ کون سی قوت ہے کہ جس نے دھاندلی کے ذریعے اس کو کرسی تک پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ 2018الیکشن میں دن دیہاڑیدھاندلی ہوئی،کہتے ہیں کمیشن بنایاجائے کہ دھاندلی ہوئی ہے کہ نہیں،فارن فنڈنگ کیس 5سال سے الیکشن کمیشن میں لٹک رہاہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا پلان صرف اے بی سی نہیں ہمارا زیڈ تک پلان ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میں پاک فو ج کے ترجمان کے گزشتہ روز کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، آپ نے کہہ دیا ہے کہ ہم غیر جانبدار ہیں اس کے بعد جھگڑا ہی ختم ہو جاتاہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قومی اداروں کو ہم سیاست میں نہیں گھیسٹنا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ وہ دن بھی یاد ہوگا جب ہمارے پاک فوج کے جوانوں نے بھارت کا طیارہ گرایا اور پائلٹ کو پکڑا اور ہمارے ملک کے تمام نو جوانوں نے پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا اور شاباش دی ہے، آج بھی یہ وہی لوگ ہیں لیکن گلا اپنوں سے ہوتا ہے،گلا شکوہ اپنانیت کی علامت ہوتی ہے
دشمنی کی نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی امانت واپس لوٹادیں،ووٹ قوم کی امانت ہے، اس اجتماع کو حقارت کی نظر سے مت دیکھیں اس کو سنجیدہ لیں، انہوں نے کہاکہ ہم وہ لوگ ہیں جب ساری دنیا مذہبی طبقے کو اشتعال دلا رہی تھی مگر ہم نے مذہبی لوگوں کے کاندھے سے اسلحہ اتارا ہم نے اس کے ہاتھ میں بندوق کی بجائے ووٹ کی پرچی پکڑوائی ہے جس نے آئین کے ساتھ اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا،اس
طرح کے وفادارآپ کو نہیں ملیں گے یہ کمیٹڈ لوگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ بائیس کروڑ عوام کے اندر سے آئے، اس میں تمام سیاسی جماعتوں اور تمام تنظیموں کے لوگ موجو ہیں۔پاکستان کے ان شہریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھو،ان کے مطالبات کو تسلیم کریں اور ان کو اپنا حق دیں۔انہوں نے کہاکہ بے معنی آنی جانیاں نہیں ہونی چاہئیں، آؤ تو استعفیٰ لے کر آؤ،مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے آؤ تو استعفیٰ لیکر آؤ،اقتدار کو چھوڑ نے کااعلان کر
کے آؤ،آپ ہمارے بھائی اور پاکستانی شہری ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب تک جتنے فیصلے آئے ہیں انفرادی طورپر کسی نے عدالت سے رجوع کیا ہے تمہیں ہر جگہ شرمندگی کا سامنا کر نا پڑا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قیادت یہاں آئی تھی اور آئندہ سپریم کورٹ بار کے سابق عہدیدار بھی آئیں گے اور آپ کی حمایت کرینگے اور آپ کے ساتھ رہیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ یہ سفر غیرت اور جرات کے ساتھ منزل
تک پہنچے گا،استعفیٰ سے کم پر راضی ہونے الے یہ لوگ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم قومی اداروں سے کہنا چاہتے ہیں اس کو اپنی قوم سمجھو،یہ آپ کے ساتھ ہونگے۔انہوں نے کہاکہ قوم کو اپنا حق واپس دو، حکومت کا گھر چھوڑو اور عوام کے پاس واپس جاؤ،ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے،تم بند گلی میں ہو،آپ نے فیصلہ کرناہے بند گلی سے کیسے نکلنا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سردی ہو یا گرمی، بارش ہو یا ہوائیں، انشاء اللہ
حوصلے ٹوٹے نہیں حوصلے اور بڑھے ہیں انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے ٹھنڈے موسم میں آپ کے جذبات کی گرمی دیکھ محسوس کرتا ہوں کہ آپ کے جذبات کی گرمی نے کس طرح ٹھنڈت کو شکست دی ہے جس پر آپ کے جذبات کی گرمی نے اسلام آباد کی ٹھنڈت کو شکست دی، آپ کی تحریک حکمرانوں کو بھی شکست دے گی۔ انہوں نے کہاکہ (آج)جمعہ کی نماز اجتماعی طورپر ہوگی پرسوں سیرت کانفرنس ہوگی۔