جمعہ‬‮ ، 02 مئی‬‮‬‮ 2025 

”ہمیں سردی میں چھوڑ کر مولانا صاحب کنٹینر میں حلوہ کھا رہے ہیں“ آزادی مارچ کے شرکاء فضل الرحمان سے مایوس، اسلام آباد سے واپسی شروع، حیرت انگیز صورتحال

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آزادی مارچ کے شرکاء نے واپسی کا سفر شروع کر دیا، یہ بات معروف صحافی رانا عظیم نے کہی، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ ایک بڑا مجمع واپس جا چکا ہے، معروف صحافی نے کہاکہ رائے ونڈ اجتماع کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے یہ اس سال کا آخری اجتماع ہے اس لیے ان لوگوں نے وہاں جانا ہی جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وہاں جا کر دیکھے تو اندازہ ہو گا کہ بہت ساری گاڑیاں واپس جا رہی ہیں، معروف صحافی نے بتایاکہ آزادی مارچ میں کارکنوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سخت سردی میں یہاں بیٹھے ہیں جبکہ ٹی وی پر چل رہا ہے کہ کنٹینر پر مولانا صاحب حلوہ کھا رہے ہیں۔ رانا عظیم نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے جب آزادی مارچ میں آئے تو انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جو کارکن ان کے آنے پر ان کے ہاتھ چوما کرتے تھے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ رانا عظیم نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مختصر قصہ یہ ہے کہ نو نومبر کو ہر صورت دھرنا ختم ہونا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف قوم کے پلیٹ لیٹس پر مہربانی کریں اور قوم کے جو پیسے لوٹے تھے وہ واپس کردیں،پاکستان میں سیاست کی آزادی ہے، چاہے وہ کتنی بھی غلط کیوں نہ ہو، ہمیں تیز بارش میں لوگوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، دھرنے میں قیادت گھر میں بیٹھ کر حلوے کھارہی ہے، کارکنان بارش میں دھکے کھا رہے ہیں،حکومت اور اسلام آباد کو کوئی خطرہ نہیں، ہم نے پاکستان کیلئے ایک ایسا راستہ چنا ہے جو ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہے، پاکستان آگے جائیگا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست کی آزادی ہے، چاہے وہ کتنی بھی غلط کیوں نہ ہو، ہمیں تیز بارش میں لوگوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پہلے افغانستان میں بچے بھیجے اور اپنے خاندان کے ایک شخص کو بھی وہاں نہیں بھیجا، یہ خود سب بیوروکریٹس ہیں اور پتہ نہیں کیا کیا ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ دھرنے میں قیادت گھر میں بیٹھ کر حلوے کھارہی ہے جبکہ کارکنان بارش میں دھکے کھا رہے ہیں، جس پر بڑا افسوس ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہاں جاکر سہولیات فراہم کریں۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام پر عبدالغفور حیدری جو بارش میں خود اپنے گھر پر ہوتے تھے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے، مجھے حیرانی ہے کہ جے یو آئی (ف) کی قیادت اپنے کارکنان کو ہی سہولیات دینے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



22 اپریل 2025ء


پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…