کراچی(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈاکٹر مافیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ڈاکٹروں کی اکثریت مسیحاؤں کے روپ میں جلادوں پر مشتمل ہے جو مریضوں کا بد ترین استحصال کر کے اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔یہ وہ منافع خور ہیں جو ڈگری لیتے ہی اپنا حلف ردی کی ٹوکری میں پھینک کر عوام کے شکار میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹروں کو اخلاقیات کا پابند بنانے کا نظام وضع کیا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹر تھوڑی دیر کے لئے آتے ہیں اورمریضوں سے انتہائی ہتک آمیر سلوک کرکے واپس چلے جاتے ہیں جبکہ شام کو اپنے کلینک میں انہی مریضوں کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں تاکہ ان کو اچھی طرح نچوڑا جا سکے۔ اسپیشلسٹ ڈاکٹر اور انکے ہسپتال پیسہ کمانے کی مشین بن چکے ہیں اور مریضوں کو غیر ضروری ٹیسٹوں اور ادویات کے زریعے بھی لوٹا جا رہا ہے۔ مریضوں کواچھی اور سستی ادویات کے بجائے مہنگی اور غیر معیاری ادویات خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اسکے بدلے فارماسیوٹیکل کمپنیاں انھیں بھاری رشوتیں دیتی ہیں۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت جان بوجھ کر خراب رکھی جاتی ہے تاکہ عوام پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوں۔سرکاری ہسپتالوں کی مشینیں بھی خراب کر دی جاتی ہیں تاکہ عوام ان ہسپتالوں کے سامنے بنے ہوئے سینٹروں سے ٹیسٹ کروائیں۔ ڈاکٹر سالہا سال سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں مگر ان پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا جو زیادتی ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض مشہورہسپتالوں اور ڈاکٹروں کو نوٹس بھیجنے اور دھمکانے سے کام نہیں چلے گا اس لئے ٹیکس حکام کو اس مافیا کے خلاف بھرپور کاروائی کی ضرورت ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈاکٹروں کی چالیس روز سے جاری ہڑتال کو سختی سے کچلنے کی ضرورت ہے۔