اسلام آباد(آن لائن) سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان کے صدر جنرل علی قلی خان نے ملک کی موجدہ سیاسی صورتحال پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج پر جانبداری اور الیکشن میں دھاندلی کر کے پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ الیکشن ہارنے والے اب بے جا الزامات عائد کر رہے ہیں جبکہ الیکشن کے وقت فوج پولنگ بوتھ سے باہر تعینات تھی
اور انتخابات میں شکست کھانے والی کسی بھی پارٹی نے الیکشن کے فوراً بعدالیکشن کمیشن یا پارلیمانی کمیشن میں الیکشن ڈیوٹی سرانجام دینے والے فوجیوں کی جانب سے مس کنڈکٹ کوئی شکایت نہیں کی۔وی او پی کی ایگزیکٹو کونسل کے ایک اجلاس میں سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ ایک اپوزیشن رہنما کی جانب سے الزامات اور دھمکیوں سے پاکستان قومی اتحاد کی یاد تازہ ہو گئی ہے جس کی وجہ سے زولفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر کھینچا گیا تھا۔اس وقت بھی جے یو آئی کے سربراہ کے والد مفتی محمود بھٹو مخالف تحریک کے تین بڑے رہنماؤں میں شامل تھے۔سابق فوجیوں نے کہا کہ ایک اور سیاسی شخصیت نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلیشمنٹ(فوج) انکی جماعت کو پی ٹی آئی کے مقابلہ میں دس فیصد مدد دیتی تو وہ ملک کو ترقی یافتہ بنا دیتے مگر شاید وہ بھول گئے ہیں کہ انکی حکومت کو فیض آباد دھرنے کے موقع پر فوج نے ہی مداخلت کر کے بچایا تھا جبکہ طاقت کے استعمال سے ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑتے اور صورتحال بگڑ جاتی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف احتجاج کا حق ہے مگر نئے الیکشن کا مطالبہ نیب کی جانب سے بعض سیاستدانوں کے خلاف کرپشن کے مقدمات کا شاخسانہ لگتا ہے۔ سیاستدان عدالتوں میں اپنا دفاع کرنے کے بجائے بہانے اور قربانی کے بکرے تلاش نہ کریں تو بہتر رہے گا۔اجلاس میں وائس ایڈمرل احمد تسنیم، ائیر مارشل مسعود اختر، برگیڈئیر میاں محمود، برگیڈئیرسائمن شروف، ڈاکٹر بابر ظہیرالدین، سلیم گنڈا پور، برگیڈئیر عربی خان، میجر محمد اکرم، میجر فاروق حامد خان اور برگیڈئیر سید مسعود الحسن بھی شریک تھے۔