اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیجیں گے، یہ کیسی آزادی ہے؟ستر سال میں ہم صاف وشفاف الیکشن نہیں کراسکے، ملک میں نہ سیاست آزاد ہے اور نہ صحافت، ہمارا میڈیا اور حکومت دونوں سلیکٹڈ ہیں،عوام کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکومت کو نہیں صرف جمہوریت مانگتے ہیں، یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ انتخابات میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر پھینک دیا جاتا ہے،
وہ ادارہ جس کا کام سیکیورٹی کا تھا اس سے پولنگ لسٹ چیک کروائی جاتی ہے، ایسی حرکتوں سے ہمارے انتخابات اور ادارے متنازع ہوجاتے ہیں، فوج کسی سیاسی جماعت یا عمران خان کی نہیں یہ میری آپ کی فوج ہے، ہم ا سے غیر متنازع اور غیر سیاسی رکھیں گے، الیکشن میں متنازع نہیں بننے دینگے،پاکستان کے عوام کو کشمیر پر سودا منظور نہیں،وہ آخری دم تک کشمیریوں کے لیے لڑتے رہیں گے۔ جمعہ کو آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرکے پیغام دیا ہے کہ اس ملک کے عوام صرف جمہوریت مانگتے ہیں، وہ پارلیمانی نظام جو 1973 کے آئین میں پاس کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عوام یہ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے، میں پوچھنا چاہوں گا کہ اس نیا پاکستان میں یہ کس قسم کی جمہوریت اور آزادی ہے کہ 70 سال گزرنے کے باوجود ہم صاف و شفاف انتخابات نہیں کرواسکتے، یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ 2018 کے انتخابات میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر پھینک دیا جاتا ہے، پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات کرا دی جاتی ہے، وہ ادارہ جس کا کام سیکیورٹی کا تھا اس سے پولنگ لسٹ چیک کروائی جاتی ہے، ایسی حرکتوں سے ہمارے انتخابات اور ادارے متنازع ہوجاتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ضیا ء الحق اور پرویز مشرف کے دور میں بھی انتخابات ہوئے تھے اور دھاندلی ہوئی تھی لیکن تب بھی پولنگ اسٹیشن
کے اندر اور باہر فوج نہیں تھی اور نہ ہی 2008 اور 2013 کے انتخابات میں جب دہشت گردی عروج پر تھی تب بھی فوج کو الیکشن میں اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات نہیں کیا گیا تھا لیکن 2018 کے انتخابات میں عمران خان کیلئے یہ سب کیوں کیا جاتا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ یہ کسی سیاسی جماعت یا عمران خان کی فوج نہیں ہے، یہ میری اور آپ کی فوج ہے، ہم اسے غیرمتنازع اور غیرسیاسی رکھیں گے اور الیکشن میں انہیں متنازع نہیں بننے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کہ آزادی ہے کہ نہ عوام آزاد،
نہ سیاست آزاد اور نہ ہی صحافت آزاد۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہماری حکومت بلکہ ہمارا میڈیا بھی سلیکٹڈ ہے، یہ کیسی آزادی ہے کہ میڈیا پر را ایجنٹ کلبھوشن یادیو اور بھارت کے پائلٹ کا انٹرویو اور دہشت گردوں کا انٹرویو تو چل سکتا ہے مگر اس ملک کے سابق صدر آصف زرداری کا انٹرویو، مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس نہیں چل سکتی، یہ کس قسم کی آزادی ہے، ہم ایسے نئے پاکستان کو نہیں مانتے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ یہ عوام دشمن اور سلیکٹڈ حکومت عوام پر بوجھ ڈالتی ہے اور وہ اس لیے کہ وہ عوام
کے ووٹوں کی وجہ سے عوام کے طاقت کی وجہ سے حکومت نہیں کر رہی بلکہ وہ سازشوں اور کسی اور کے اشاروں، سلیکٹرز کی وجہ سے اقتدار میں آئے ہیں تو پھر وہ عوام کو کیوں خوش رکھیں۔انہوں نے کہا کہ وہ عوام پر بوجھ ڈال کر سلیکٹر کو خوش کرتے رہیں گے، ایک سال میں معاشی قتل کردیا گیا، عمران خان دو نہیں ایک پاکستان کا وعدہ کرتے تھے، ان کی معاشی پالیسی یہ ہے کہ عوام کو تکلیف پہنچاتے اور امیروں کو ریلیف پہنچاتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امیروں کیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ہوتی ہے لیکن عوام اور غریب کیلئے ایسی کوئی اسکیم نہیں ہوتی،
کوئی بیل آؤٹ نہیں ہوتا اور وہ صرف اس لیے ہے کیونکہ ہمارا وزیراعظم سلیکٹڈ ہے، نالائق ہے۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کٹھ پتلی وزیراعظم کے دور میں کشمیر پر تاریخی حملہ ہورہا ہے تاہم ہمارے وزیراعظم کشمیر پر نہ انسانی حقوق کونسل میں کوئی قرارداد نہیں لاتے یہ بس صرف ٹوئٹس اور تقریریں کرتے ہیں لیکن عوام کو پتہ ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے کشمیر پر سودا کرلیا ہے، تاہم پاکستان کے عوام کو کشمیر پر سودا منظور نہیں ہے وہ آخری دم تک کشمیریوں کے لیے لڑتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہر سیاسی جماعت، مظلوموں، تاجروں، کسانوں کا یہ نعرہ ہے کہ گو سلیکٹڈ گو۔ انہوں نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن اور متحد اپوزیشن کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہر جمہوری قدم میں ہم ساتھ ہوں گے اور ہم اس کٹھ پتلی، سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے۔
آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم نے ضیا الحق اور پرویز مشرف کا مقابلہ کیا اور اب متحدہ اپوزیشن کے ذریعے موجودہ حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں۔انہوں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم اور تمہاری کابینہ یومیہ اجرت والے ہیں جو مالکان کو جوابدہ ہیں، شوکت عزیز نے بھی مالکان کے کہنے پر حکمرانی کی اور ملک چھوڑ کر چلے گئے، ان کا کوئی مفاد اس ملک میں نہیں تھا اور عمران خان بھی ملک سے بھاگ جائیں گے۔نیئر بخاری نے کہا کہ 1973 کا آئین سیاسی جماعتوں نے دیا، آج پارلیمنٹ کی حیثیت گر چکی ہے،آرڈیننس فیکٹری سے 10 آرڈیننس جاری کردئیے گئے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہاکہ ہم اس ملک میں اسلامی جمہوری پارلیمانی نظام چاہتے ہیں اوراس ملک کے عوام عمران خان کا احتساب لیں گے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بناؤ یا نہ بناؤ، بنی گالہ کو یونیورسٹی ضرور بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت گھبرائی ہوئی نہیں ہے تو ٹی وی پر آزادی مارچ کی کوریج پر کیوں پابندی ہے۔