کراچی(این این آئی)بحیرہ عرب میں موجود سپر سائیکلون سمندری طوفان کیاربرمی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب چیتاہے۔اس طوفان کو یہ نام میانمار کے محکمہ موسمیات نے دیا۔ماہرین موسمیات کے مطابق میانمار کو موجودہ سمندری سائیکلون کا نام رکھنے کا حق 2004 میں ہونے والے معاہدے کے تحت ملا جس کے اس وقت 8 فریق ہیں جن میں پاکستان، بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، میانمار، مالدیپ، عمان اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔
ستمبر 2004 میں ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی بحر ہند میں واقع ان آٹھ ممالک نے اپنی اپنی پسند کے آٹھ نام تجویز کیے جو کہ یکے بعد دیگرے آنے والے سمندری طوفانوں کو تفویض کیے گئے۔مثال کے طور پر کیار کے بعد آنے والے طوفان کا نام ماہا ہوگا اور یہ نام عمان کے محکمہ موسمیات نے تجویز کیا ہے جبکہ اس کے بعد آنے والے طوفان کا نام بلبل ہوگا اور یہ نام پاکستانی محکمہ موسمیات کی اختراع ہے۔بلبل کے بعد آنے والے سمندری طوفان کا نام سری لنکا کے ماہرین نے پون تجویز کیا ہے جبکہ موجودہ لسٹ میں میں آخری نام تھائی لینڈ کا تجویز کردہ ہے اور وہ ہے ام پن ۔پاکستانی ماہرین موسمیات کے مطابق پاکستان اب تک سات سمندری طوفانوں کے نام تجویز کر چکا ہے جو کہ تاریخ میں فانوس، نرگس، لیلی، نیلم، نیلوفر، وردا اور تتلی نامی سمندری طوفان کہلائے گئے، ان کے مطابق یہ نام اس لیے دیے گئے کیونکہ ان کا تلفظ آسان ہے اور باوجود اس کے کہ سمندری طوفان تباہ کن ہوتے ہیں اپنے ناموں سے یہ کہیں سے بھی خطرناک معلوم نہیں ہوتے۔لیکن شمالی بحر ہند میں تو طوفان آتے رہیں گے اور ماہرین کے مطابق نہ صرف ان کی تعداد بلکہ ان کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے تو لسٹ میں موجود نام ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا ؟۔چیف میٹرولوجیکل آفیسر سردار سرفراز کے مطابق پاکستان نے آنے والے سمندری طوفانوں کے لیے مزید نام تجویز کر دیے ہیں جبکہ دیگر ممالک بھی اپنے اپنے حساب سے سمندری طوفانوں کے نام تجویز کر رہے ہیں۔ان کے مطابق لسٹ میں پہلا نام بنگلہ دیش کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے اس کے بعد انڈیا کی باری آتی ہے، پھر مالدیپ، میانمار اور عمان کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے، آخر میں سری لنکا اور تھائی لینڈ اپنے اپنے نام تجویز کرتے ہیں۔