پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی کارکنان کثیر تعداد میں 31اکتوبر کو اسلام آباد کا رخ کرینگے،الیکشن میں جو چوری کی گئی ہے اُس چور کے پیچھے ساری سیاسی قوتیں بشمول اے این پی کارکنان جائینگے اور چوری کا حساب لیں گے۔آزادی مارچ کے حوالے سے ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے ساتھ ساتھ اے این پی کارکنان سرخ ٹوپی اور
جھنڈوں کیساتھ31اکتوبر کو اسلام آباد کیلئے نکلیں گے اور وہاں اپنے چوری شدہ مینڈیٹ کے حوالے سے چوروں کا احتساب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اُس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک مینڈیٹ چوری کرنے والے کے ساتھ حساب پورا نہیں ہوتا۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کی یہ جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک انصاف پر مبنی شفاف الیکشن نہیں ہوتے، اس حکومت کے خلاف نکلنا جہاد کے مترادف ہے کیونکہ جعلی مینڈیٹ اور چوری کی حکومت کو اگر ایک طرف بھی رکھ دیا جائے تو آج غریب اور متوسط طبقہ اس قابل نہیں رہا کہ وہ اپنے لیے آٹے کی بوری بھی خرید سکے، انہوں نے کہا کہ آج مارکیٹ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حکومت پہلے سے اعلان کرچکی ہے کہ اس سال کے آخرتک مہنگائی مزید 13فیصد بڑھے گی،جب مہنگائی مزید 13فیصد بڑھے گی تو اس کے بعد جو حالات بنیں گے کیا غریب اس میں گزارا کرسکے گا؟ اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ کپتان کا یہ اعلان کہ اپوزیشن جماعتیں این آر او مانگ رہی ہیں یہ بلا جواز ہے،انہوں نے ایک بار کپتان کو چیلنج کرتے ہوئے کہ کہ اگر ان میں تھوڑی بھی ہمت ہے تو کرپشن کے دعووں کو ثابت کریں اور میرے یا میرے بچوں اور بیوی کے نام پر ایک روپیہ ثابت کریں، اگر کپتان نے مجھ پر ایک روپے کی کرپشن ثابت کی تو مجھے سزا دینے کی بجائے سر عام پھانسی دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ کپتان دیگر
سیاسی قائدین کی کرپشن کی فکر چھوڑ کر پہلے اپنی بہن کا حساب قوم کے سامنے رکھیں، اسی طرح الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کا جو کیس چل رہا ہے اُس کا جواب قوم کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ کپتان یاد رکھیں کہ ایک دن ایسا آنے والا ہے کہ وہ ہم سے این آر او مانگے گا اور اُس کی توبہ قبول نہیں ہوگی،اے این پی کپتان سے نہ این آر او مانگ رہی ہے اور نہ ہی اے این پی کو کسی این آر او کی ضرورت ہے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اب فیصلہ کن مرحلہ آچکا ہے،
جیل اور قید و بند کی صعوبتوں کو بالائے طاق رکھ کر اے این پی آزادی مارچ کا حصہ بنے گی کیونکہ ہمارے ورکر جیل کے ساتھ ساتھ قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرسکتا ہے، جب کپتان کی باری آئیگی تو اُس میں اتنی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اپوزیشن کی ایک کارروائی کو بھی برداشت کرسکے۔ انہوں نے اے این پی کارکنان کو یاد دلایا کہ سانحہ ٹکر،بابڑہ اور قصہ خوانی کی سیاست اُن کو ورثے میں ملی ہے،جب بھی ملک و قوم پر برا وقت آیا ہے تو اے این پی کارکنان میدان میں نکلے ہیں،آج وہ گھڑی آن پہنچی ہے کہ اے این پی کارکنان کثیر تعداد میں آزادی مارچ کا حصہ بنیں۔