اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے داسو ڈیم منصوبہ کی ایکنک میں منظوری کے بعد توثیق، ایس ایس جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز،ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو،چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی تعیناتی اور روس کے ساتھ معاہدے کی منظوری دیدی ہے جبکہ معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ نوازشریف کی ضمانت کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ قبول ہے، عدالتیں اور نیب آزاد ہیں،
آصف زر داری کا فیصلہ بھی عدالتیں کرینگی، مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ فتنہ مارچ ہے،جے یو آئی کے جلسہ میں کلاشنکوف لہرا کر کوئی ریاست کو للکارتا ہے تو کیا ریاست خاموش تماشائی بنی رہی؟،مولانا کو وہ پارلیمنٹ حلال نہیں لگتی جس میں وہ خود نہ ہوں،ضدی بچے کی طرح استعفیٰ مانگنے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، عوام اس پر کان نہیں دھریں گے، انصار السلام تنظیم کا معاملہ عدالت میں ہے،احساس پروگرام کے تحت4سال میں 50ہزار سکالر شپس دیئے جائیں گے۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کی ہمشیرہ کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں 17 نکاتی ایجنڈا زیرغور آیا مختلف محکموں کی خالی اسامیاں پر کرنے کے معاملہ کو اگلے اجلاس تک ملتوی کیا گیا ہے جبکہ آرٹسٹوں کے بارے فنڈ کو وزارت اطلاعات کے ماتحت کرنے کے معاملہ موخر کیا گیا ہے، وزیراعظم ازخود اس معاملہ کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ سول ایوی ایشن نے کابینہ اجلاس کو بریفنگ دی، انہوں نے کہاکہ اجلا س میں عوام دوست اور سرمایہ کار دوست قوانین پر بات ہوئی۔ معاون خصوصی نے کہاکہ ایس ایس جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری دی گئی،ایس این جی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی،چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی تعیناتی کی منظوری دی گئی،متروکہ وقف بورڈ کی اراضی پر سکول اور ہسپتال تعمیر کیے جائیں گے۔معاون خصوصی نے کہاکہ کابینہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام غریبوں اور مستحق افراد کے حقوق کا ضامن ہے۔
انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام کے تحت4سال میں 50ہزار سکالر شپس دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ داسو ڈیم کی 2014میں منظوری دی گئی جبکہ 2019میں اس کی تکمیل ہونا تھی،داسو ڈیم منصوبہ کی ایکنک میں منظوری کے بعد آج کابینہ نے بھی توثیق کر دی۔انہوں نے کہاکہ پانچ سو ارب ڈالر کے اس منصوبہ کے موخر ہونے سے 36 کروڑ سالانہ کا نقصان ہورہا تھا،اگلے ماہ سے داسو ڈیم پر کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ روس کے ساتھ معاہدے کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ
وزیراعظم عام آدمی کی زندگی میں آسانی اور تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جھوٹی خبروں کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ معاون خصوصی نے کہاکہ محمد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دو ماہ کیلئے ضمانت ہو گئی ہے،نیب اور عدالتیں مکمل آزاد اور خودمختار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی جانب سے تاحال بیرون ملک جانے کیلئے کوئی درخواست نہیں آئی،توقع ہے کہ نواز شریف اپنے علاج پر توجہ دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم صحت مند نواز شریف کو اپنے سیاسی حریف کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں،ہم جمہوری لوگ ہیں، سیاسی مقابلہ سیاسی اکھاڑے میں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کی بیماری کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کیس میں حکومت پاکستان مدعی نہیں تھی،نیب اس کیس میں مدعی تھی،عدالت کے پاس سزا کو معطل کرنے کا اختیار ہے،ڈاکٹرز کے بورڈ اور نیب کے نقطہ نظر کے مطابق عدالت نے فیصلہ دیا ہے،وفاقی حکومت اسلام آباد ہائیکورٹ کا
فیصلہ قبول کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس دل میں چھپے راز جاننے کا کوئی نظام نہیں،جب عدالت حکومت سے پوچھے تو پھر ہم جواب دیں گے۔انہوں نے بتایاکہ آصف زرداری کے علاج کے بارے فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔ آصف زرداری کے علاج سے متعلق صحافی کے سوال پر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ مدعی سست گواہ چست والی بات نہ کریں،خواہشات پر مبنی علاج معالجہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کے گردے سے بھی پتھری نکل آئی ہے،
سیاسی اکھاڑے میں ہم مولا جٹ اور نوری نت ہوتے ہیں،قانون کے دائرے میں آتے ہی سب اپنے درد میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انصار السلام تنظیم کا معاملہ عدالت میں ہے،جے یو آئی کے جلسہ میں کلاشنکوف لہرا کر کوئی ریاست کو للکارتا ہے تو کیا ریاست خاموش تماشائی بنی رہی۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کے مارچ اور دھرنا میں راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور پکڑ دھکڑ کی گئی۔فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو فتنہ مارچ قرار دیدیا،مولانا فضل الرحمان حکومت اور پارلیمنٹ کو جعلی کہتے ہیں،مولانا کو وہ پارلیمنٹ حلال نہیں لگتی جس میں وہ خود نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور اس حکومت کو پارلیمنٹ نے منتخب کیا ہے،ضدی بچے کی طرح استعفیٰ مانگنے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، عوام اس پر کان نہیں دھریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے وزیر اعظم پر عزم ہیں۔