کراچی(این این آئی)جمعیت علمااسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں کراچی سہراب گوٹھ سے اسلام آباد کے لئے آزادی مارچ کا آغاز ہوگیا ہے۔آزادی مارچ کے آغاز پرجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کو استعفیٰ دینا ہوگا، ہم سے این آر او لینے آپ کی ٹیم آئے گی، اسلام آباد میں ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا،ہمیں اس ملک کی سیاست کا تجربہ ہے،
ہم ملک کے آئین اور جمہوریت کے ذمہ دار رہے ہیں، ہم 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات اور اس کے نتیجے قائم ہونے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم نے اپنے سفر کا آغاز باب اسلام سے کیاہے، جب یہ قافلہ اسلام آباد میں دم لے گا تو اسلام کا نام بلند ہوگا، حافظ حمد اللہ کی شہریت کے فیصلے کے بعد مفتی کفایت اللہ کو بھی گرفتار کرلیاگیاہے، حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ان کے اپنے گلے پڑیں گے، ہم نے پوری قوم اور کشمیریوں سے وعدہ کیا تھا کہ 27 اکتوبر کو یوم یکجہتی منائیں گے، ہم ہر مشکل گھڑی میں کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اس یکجہتی سے بھارتی حکومت کو بھی پیغام مل رہا ہے۔ کراچی کے لوگوں نے ثابت کردیا کہ جب پورا ملک اکٹھا ہوگا تو کیا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع مختلف سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)،عوامی نیشنل جمعیت علماء پاکستان کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ آزادی مارچ میں کراچی سے بڑی تعداد میں جمعیت علمائے اسلام کے ذمہ دران، کارکنان اور ہمدردوں نے شرکت کی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 25 جولائی کے انتخابات اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔یہ جعلی حکمران ہے یہ سلیکشن کرکے لایا گیا ہے۔عمران خان کو استعفیٰ دینا ہوگا۔ہم ملک کے آئین اور جمہوریت کے زمہ دار رہے ہیں۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ان کے گلے پڑیں گے۔
انشااللہ اسلام آباد پہنچ کر اسلام کا پرچم لہرائیں گے۔کشمیر میں 3 ماہ سے کرفیو لگا ہوا ہے۔تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں آپ کشمیر کے معاملے پر نوٹس لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سہراب گوٹھ پر آزادی مارچ کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے پوری قوم اور کشمیریوں سے وعدہ کیا تھا 27 اکتوبر کو یوم یکجہتی منائیں گے۔آج میں آپ سب کا مشکور ہوں. ہر مشکل کھڑی میں کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں.
اس یکجہتی سے بھارتی حکومت کو بھی پیغام مل رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر میں 3 ماہ سے کرفیو لگا ہوا ہے۔تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں آپ کشمیر کے معاملے پر نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو کمشیر میں بھارتی فوج داخل ہوئی اور کشمیر پر قبضہ کیا۔ ہم کشمیر کے مسلئے پر پاکستانی قوم ایک ہے دنیا کو پیفام دینا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ قافلہ اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گا سب ساتھ جائیں گے۔کراچی کے لوگوں نے ثابت کردیا، جب پورا ملک اکٹھا ہوگا تو کیا ہوگا۔ انہوں ارے کراچی والوں کا مجمع دیکھ لو اور اب استعفی دے دو۔اسلام آباد تو اس سے بھی زیادہ لوگ جائیں گے۔ آپ کی ٹیم آئے گی ہم سے این آر او لینے آئی تھی۔میں کہتا ہوں کہ ہم کسی ٹیم کو نہیں مانتے ہیں۔یہ جعلی حکمران ہے یہ سلیکشن کرکے لایا گیا ہے۔
اسلام آباد میں ہمارا قیام اداروں کے احترام کے تحت ہوگا۔ عمران خان کو استعفی ددینا ہوگا۔25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کے نتیجے قائم ہونے والی حکومت کو بھی تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حافظ حمد اللہ کی شہریت کے فیصلے کو جوتے کے نوک پر رکھتے ہیں۔ ان کو شرم آنی چاہئے یہ بچکانہ فیصلے ہیں۔اگر کوئی پشتون ہے تو اس کو افغانی بنادیا جائے گا۔شوکت عزیز کس ملک کا شہری تھا جسے تم نے وزیر اعظم بنادیا تھا۔تم مغربی لوگوں کو پاکستان پر مسلط کرتے آئے ہو۔آج انھوں نے مفتی کفایت اللہ کو بھی گرفتار کرلیا ہے تاکہ ہماری صفوں میں اشتعال پیدا کریں لیکن ہم مثبت سیاست کے حامی ہے۔ہم نے پوری زندگی ملکی آئین کی وفاداری میں گزاری ہے۔ہم نے شدت پسندوں کا مقابلہ کیا ہے۔انشااللہ یہ حرکتیں حکومت کے گلے پڑیں گی۔ہمیں اس ملک کی سیاست کا تجربہ ہے ہم ملک کے آئین اور جمہوریت کے زمہ دار رہے ہیں۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ان کے گلے پڑیں گے۔ باب اسلام سے ہم نے آغاز کیاہے، جب یہ قافلہ اسلام میں دم لے گا تو اسلام کا نام بلند ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سندھ باب الاسلام سے ہم نے اہنے سفر کا آغاز کیا ہے۔انشااللہ اسلام آباد پہنچ کر اسلام کا پرچم لہرائیں گے۔